• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    خطر الظلمات الثلاث
    السيد مراد سلامة
  •  
    تذكير الأنام بفرضية الحج في الإسلام (خطبة)
    جمال علي يوسف فياض
  •  
    حجوا قبل ألا تحجوا (خطبة)
    الشيخ عبدالله بن محمد البصري
  •  
    تعظيم المشاعر (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    من أقوال السلف في أسماء الله الحسنى: (الرفيق، ...
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    وقفات مع القدوم إلى الله (10)
    د. عبدالسلام حمود غالب
  •  
    القلق والأمراض النفسية: أرقام مخيفة (خطبة)
    د. محمد بن مجدوع الشهري
  •  
    آفة الغيبة.. بلاء ومصيبة (خطبة)
    رمضان صالح العجرمي
  •  
    تخريج حديث: أن النبي صلى الله عليه وسلم قضى ...
    الشيخ محمد طه شعبان
  •  
    الإسلام هو السبيل الوحيد لِإنقاذ وخلاص البشرية
    الشيخ محمد جميل زينو
  •  
    خطبة: فاعبد الله مخلصا له الدين (باللغة
    حسام بن عبدالعزيز الجبرين
  •  
    المحافظة على صحة السمع في السنة النبوية (PDF)
    د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر
  •  
    اختيارات ابن أبي العز الحنفي وترجيحاته الفقهية في ...
    عبدالعزيز بن عبدالله بن محمد التويجري
  •  
    القيم الأخلاقية في الإسلام: أسس بناء مجتمعات ...
    محمد أبو عطية
  •  
    فوائد من حديث أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث ...
    محفوظ أحمد السلهتي
  •  
    لم تعد البلاغة زينة لفظية "التلبية وبلاغة التواصل ...
    د. أيمن أبو مصطفى
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

الموت (باللغة الأردية)

الموت (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 9/4/2022 ميلادي - 7/9/1443 هجري

الزيارات: 5816

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

موت

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

حمد وثنا کے بعد!

معزز حضرات! اللہ کی بندگی ايك مہتم بالشان مقصد ومراد ہے، دنیا وآخرت میں اس کے بیش بہا فوائد وثمرات حاصل ہوتے ہیں، کثرت سے اطاعت کے کام کرنا اور محرمات سے گریز کرنا دنیا وآخرت میں سعادت وتوفیق سے بہرہ ور ہونے کا ایک عظیم ترین سبب ہے ، مسلمان کو چاہئے کہ ایسی راہ اختیار کرے جس پر چل کر دل کی اصلاح ہو اور اطاعت میں اضافہ ہو۔

 

ایمانی بھائیو! ایک ایسا امر جس کا ذکر قرآن ومجید اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی وفعلی حدیث میں آیا ہے، ایک ایسا امر جو دلوں کو عبادتوں پر آمادہ کرتا اور اطاعت کے کام آسان کردیتا ہے، ایسا امر جو حرام شہوت کی آگ بجھا دیتا ہے ، وہ ایسی حقیقت ہے کہ ہم جس قدر بھی اس سے غافل رہیں ، اپنے متعین وقت پر وہ ہم سے مل کر رہے گی، یقینا وہ خاموش واعظ وناصح ہے جو امیر وغریب اور تندرست وبیمار کسی کو بھی نہیں چھوڑتا ۔

وَكُلُّ أُنَاسٍ سَوْفَ تَدْخُلُ بَيْنَهُمْ
دُوَيْهِيَّةٌ تَصْفَرُّ مِنْهَا الأَنَامِلُ

ترجمہ: ہر انسان کو ایک ایسے مرض (موت) کا شکار ہونا ہے جس سے انگلیاں زرد پڑ جاتی ہیں۔

 

اے معزز مومنو! ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا کہ آپ گاہے بگاہے اپنے صحابہ کرام کو نصیحت کیا کرتے تھے، تاکہ وہ ملول نہ ہوں، ہم وقتا فوقتاً اللہ کی طرف کوچ کر جانے والے انسان کے جنازے میں شریک ہوتے ہیں، جو اپنی زندگی گزار کر زمین کے اندر اپنا مسکن لیتا ہے، اس کے احباب اسے چھوڑ جاتے ہیں اور وہ حساب وکتاب کے روبرو ہوتا ہے۔

 

اللہ کے بندو! موت بعض لوگوں کے لیے ابدی سعادت اور ہمیشگی کی نعمت کی طرف نقطہ انتقال ہوتی ہے، جبکہ کچھ لوگوں کے لیے شقاوت اور عذا ب کی طرف نقطہ انتقال ہوتی ہے، یہ مدت لمبی بھی ہوسکتی ہے اور مختصر بھی۔

 

اے نمازیو! بعض لوگوں کے لیے موت آسان ہوتی ہے ، مومن کی روح قبض ہونے کی کیفیت کا بیان یوں وارد ہوا ہے: (ایسے آسانی سے روح جسم سے پرواز کرجاتی ہے جیسے مشکیزہ سے پانی کا قطرہ بہہ جاتا ہے) ۔ہم نے کتنے لوگوں کے بارے میں سنا کہ وہ مجلس میں یا نماز میں تھے کہ ان کی وفات ہوگئی۔

 

موت بسا اوقات سخت دشوار ہوتی ہے جس سے مومن کا گناہ معاف ہوتا اور اس کا تصفیہ ہوتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو" ۔ اسے احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور البانی نے صحیح قرار دیا ہے۔ امام قرطبی فرماتے ہیں : "ہمارے علمائے کرام فرماتے ہیں: نبی علیہ الصلاۃ والسلام کا فرمان : "لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو" ایک مختصر کلام ہے جو وعظ ونصیحت کو شامل ہے اور بلیغ ترین موعظت ہے"۔

 

میرے مبارک بھائی! موت بذات خود مقصود ومراد نہیں ہے ، بلکہ اسے ذکر کرنے کا مقصد اس پر مترتب ہونے والے امور ہیں، کیوں کہ موت کو یاد کرنے کے کچھ فوائد اور ثمرات ہیں، جن میں سے چند یہ ہیں:

یہ موت کی تیاری پر ابھارتی ہے، نفس کامحاسبہ کرنے پر آمادہ کرتی ہے، محاسبہ کا فائدہ یہ ہے کہ انسان کثرت سے خیر کے کام کرتا ہے اور محرمات سے باز رہتا ہے اور ندامت کا اظہار کرتا ہے، موت کی یاد اطاعت کی دعوت دیتی ہے ، اس کی یاد سے دنیا کی مصیبتیں آسان ہوجاتیں، توبہ کا جذبہ پیدا ہوتا اور انسان تلافی ما فات کی کوشش کرتا ہے۔

 

موت کی یاد دلوں کو نرم کرتی ، آنکھوں کو اشک بار کرتی، دین کا جذبہ پیدا کرتی اور خواہش نفس کو کچلتی ہے۔

 

موت کی یاد انسان کو یہ دعوت دیتی ہے کہ دل سے کینہ کپٹ دور کرے، بھائیوں کو درگزر کرے اوران کی مجبوریوں کو سمجھتے ہوئے ان کا عذر قبول کرے۔

 

موت کی یاد گناہوں سے باز رکھتی اور سخت دل کو بھی موم بنادیتی ہے۔

 

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ہم ایک جنازے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ ایک قبر کے کنارے پر بیٹھ گئے اور اتنا روئے کہ مٹی تر ہوگئی، پھر فرمایا: "بھائیو! ایسی چیز (قبر) کے لیے تیاری کرو" اسے احمد اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

 

دقاق کا قول ہے: "جو شخص کثرت سے موت کو یاد کرتا ہے ، اللہ تعالی اسے تین چیزوں سے نوازتا ہے: توبہ میں جلدی، دل کی قناعت، عبادت میں نشاط ۔ اور جو شخص موت کو فراموش کردیتا ہے وہ تین مشکلات میں گھر جاتا ہے: توبہ میں ٹال مٹول کرنا، بقدر کفاف رزق پر قناعت نہ کرنا اور عبادت میں سستی کرنا"۔

 

اے اللہ کے بندے! کب تک غفلت کی چادر اوڑھ کر ہم ٹال مٹول کرتے رہیں، جب کہ ہماری آنکھوں کے سامنے کثرت سے اچانک کی موت ہو رہی ہے۔

تَزَوَّدْ مِنَ التَّقْوَى فَإِنَّكَ لاَ تَدْرِي
إِذَا جَنَّ لَيْلٌ هَلْ تَعِيشُ إِلَى الفَجْرِ
فَكَمْ مِنْ صَحِيحٍ مَاتَ مِنْ غَيْرِ عِلَّةٍ
وَكَمْ مِنْ سَقِيمٍ عَاشَ حِينًا مِنَ الدَّهْرِ
وَكَمْ مِنْ صَبِيٍّ يُرْتَجَى طُولُ عُمْرِهِ
وَقَدْ نُسِجَتْ أَكْفَانُهُ وَهْوُ لاَ يَدْرِي

 

ترجمہ: تقوی کا توشہ اختیار کرو کہ تم نہیں جانتے ، جب رات آئے گی تو تم فجر تک زندہ رہوگے یانہیں۔کتنے تندرست لوگ بغیر کسی بیماری کے فوت ہوگئے اور کتنے ہی بیمار لوگ لمبے عرصے تک باحیات رہے۔ کتنے بچے ایسے ہیں جن کی لمبی زندگی کی امید کی جاتی ہے لیکن ان کے کفن بُنے جا چکے ہیں اور وہ اس سے بے خبر ہیں۔

 

اللهم اغفر للمسلمين والمسلمات، الأحياء منهم والأموات، اللهم إنا نسألك حسن الختام، وفردوس الجنان، واستغفروا الله إنه كان غفارًا.

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله الذي تفرَّد بالحياة والبقاء، وكتب على عباده الموت والفناء، والصلاة والسلام على من خُتمت به الرسل والأنبياء.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

اسلامی بھائیو!

موت کا دستک آتے ہیں عمل کا سلسلہ ختم اور توبہ کا دروازہ بند ہوجاتا ہے، عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بے شک اللہ تعالی اس وقت تک بندے کی توبہ قبول فرماتا ہے جب تک نزع کا عالم طاری نہ ہو"۔

 

موت کے وقت انسان کی اچھائی اور برائی ظاہر ہوتی ہے، اس کا انجام واضح ہوجاتا ہے، موت کے وقت مومنوں کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے ) نازل ہوتے ہیں:

﴿ أَلَّا تَخَافُوا وَلَا تَحْزَنُوا وَأَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ * نَحْنُ أَوْلِيَاؤُكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآَخِرَةِ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيهَا مَا تَدَّعُونَ * نُزُلًا مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ ﴾ [فصلت: 30 - 32].

 

ترجمہ: تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو بلکہ اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو۔تمہاری دنیوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے۔ جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لیے (جنت میں موجود ) ہے۔غفور ورحیم (معبود) کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے۔

 

اے مبارک بھائی! قبرستان کی زیارت کریں اور اس وقت کا تصور کریں جب آپ کو کندھے دیے جائیں گے، اس لیے نہیں یاد کریں کہ آپ کی زندگی مکدر ہوجائے اور آپ مغموم بیٹھ جائیں، بلکہ اللہ کی قسم! اس لیے یاد کریں کہ آپ کی زندگی خوش گوار ہو اور آپ کی حالت بہتر ہوجائے ، کیوں کہ جس نبی نے یہ فرمایا کہ: "لذتوں کو توڑنے والی (موت ) کو کثرت سے یاد کیا کرو" اسی نبی نے یہ بھی فرمایا: "دنیوی چیزوں میں سے بیوی اور خوشبو مجھے بہت پسند ہیں" ۔اور اسی نبی نے یہ بھی فرمایا: " (بیوی سے مباشرت کرتے ہوئے ) تمہارے عضو میں صدقہ ہے، صحابہ کرام نے پوچھا: ہم میں سے کوئی اپنی خواہش پوری کرتا ہے تو کیا اس میں بھی اجر ملتا ہے؟ آپ نے فرمایا: بتاؤ اگر یہ (خواہش) حرام جگہ پوری کرتا تو کیا اس سے اسے گناہ نہیں ہوتا؟ اسی طرح جب وہ اسے حلال جگہ پوری کرتا ہے تواس کے لیے اجر ہے"۔ موت کو یاد کرنے کا مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی کوتاہیوں کی تلافی کرلے، اور اپنی اچھائیوں پر قائم ودائم رہے اور خوب سے خوب نیکیاں کرے، جب تک کہ زندگی کی رمق باقی ہے، کیوں کہ آج ہمارے پاس عمل کا موقع ہے اور حساب وکتاب نہیں ، اور کل حساب ہوگا لیکن عمل کی مہلت نہیں، عقلمند وہ ہے جو اپنے پروردگار سے ملنے کی تیاری کرتا ہے اوراپنے لیے ذخیرہ بھیجتا ہے، میں اور آپ یا تو نفع کا سودا کرر ہے ہیں یا گھاٹے کی تجارت۔

لاَ دَارَ لِلْمَرْءِ بَعْدَ المَوْتِ يَسْكُنُهُا
إِلاَّ الَّتِي كَانَ قَبْلَ المَوْتِ يَبْنِيهَا
فَإِنْ بَنَاهَا بِخَيْرٍ طَابَ مَسْكَنُهَا
وَإِنْ بَنَاهَا بَشَرٍّ خَابَ بَانِيهَا

 

ترجمہ: موت کے بعد انسان کا کوئی گھر نہیں ہوتا سوائے اس گھر کے جسے وہ موت سے قبل (اپنے عمل سے) تعمیر کرتا ہے، اگر نیک عمل کی بنیاد پر اس نےوہ گھر تعمیر کی ہو تو اس کا مسکن بھی اچھا ہوتا ہے اور بدعملی سے اگر اسے تعمیر کیا ہو تو اس کو تعمیر کرنے والا خائب وخاسر ہوتا ہے۔

 

أعوذ بالله من الشيطان الرجيم:

﴿ كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ وَإِنَّمَا تُوَفَّوْنَ أُجُورَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ ﴾ [آل عمران: 185].

 

ترجمہ: ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم اپنے بدلے پورے پورے دیے جاؤگے، پس جو شخص آگ سے ہٹا دیا جائے اور جنت میں داخل کردیا جائے بے شک وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کی جنس ہے۔

 

اللهم إنا نسألك حسن الختام، وأعالي الجنان، اللهم اجعل آخر كلامنا من الدنيا لا إله إلا الله، اللهم ارزقنا عيش السعداء، وموت الشهداء، اللهم اجعل قبورنا روضة من رياض الجنة.

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • الموت (خطبة)
  • آيات عن الموت
  • لفت الأنظار للتفكر والاعتبار (1) (باللغة الأردية)
  • اللهم يا مقلب القلوب ثبت قلبي على دينك (باللغة الأردية)
  • ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • فاستغفروا لذنوبهم (باللغة الأردية)
  • الوصية الإلهية (باللغة الأردية)
  • من أحكام الجنازة (باللغة الأردية)
  • حديث الرؤيا (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • كلمات موجعة(مقالة - حضارة الكلمة)
  • ذكر الموت وتمنيه(مقالة - موقع الشيخ عبدالله بن حمود الفريح)
  • تفسير: (فلما قضينا عليه الموت ما دلهم على موته إلا دابة الأرض)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الموت في ديوان "تسألني ليلى" للشاعر الدكتور عبدالرحمن العشماوي(مقالة - حضارة الكلمة)
  • الموت بوصلة(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • قلق الموت(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خلع المريض مرض الموت(مقالة - آفاق الشريعة)
  • موتوا تعيشوا(مقالة - موقع د. حيدر الغدير)
  • حوار بين الموت والمؤمن(مقالة - موقع الشيخ عبدالرحمن بن حماد آل عمر)
  • من أسباب حسن الخاتمة .. الإكثار من ذكر الموت(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • دفعة جديدة من خريجي برامج الدراسات الإسلامية في أستراليا
  • حجاج القرم يستعدون لرحلتهم المقدسة بندوة تثقيفية شاملة
  • مشروع مركز إسلامي في مونكتون يقترب من الانطلاق في 2025
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 20/11/1446هـ - الساعة: 15:29
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب