• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    فتنة الابتلاء بالرخاء
    أ. د. فؤاد محمد موسى
  •  
    الحج ويوم عرفة (خطبة)
    د. محمد بن مجدوع الشهري
  •  
    خطبة (المساجد والاحترازات)
    الدكتور علي بن عبدالعزيز الشبل
  •  
    لماذا قد نشعر بضيق الدين؟
    شهاب أحمد بن قرضي
  •  
    حقوق الأم (1)
    د. أمير بن محمد المدري
  •  
    الدرس الواحد والعشرون: غزوة بدر الكبرى
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    أهم مظاهر محبة القرآن
    الشيخ أ. د. عرفة بن طنطاوي
  •  
    تفسير سورة المسد
    يوسف بن عبدالعزيز بن عبدالرحمن السيف
  •  
    الحديث: أنه سئل عن الرجل يطلق ثم يراجع ولا يشهد؟
    الشيخ عبدالقادر شيبة الحمد
  •  
    التجارب
    نورة سليمان عبدالله
  •  
    خطبة مختصرة عن أيام التشريق
    رمضان صالح العجرمي
  •  
    قالوا عن "صحيح البخاري"
    د. هيثم بن عبدالمنعم بن الغريب صقر
  •  
    ملخص من شرح كتاب الحج (12)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    عشر أيام = حياة جديدة
    محمد أبو عطية
  •  
    من مائدة الحديث: فضل التفقه في الدين
    عبدالرحمن عبدالله الشريف
  •  
    خطبة: فما عذرهم
    أحمد بن علوان السهيمي
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

فاستغفروا لذنوبهم (باللغة الأردية)

فاستغفروا لذنوبهم (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 1/3/2022 ميلادي - 27/7/1443 هجري

الزيارات: 6161

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں

ترجمه:

سيف الرحمن التيمي.


پہلا خطبہ:

إن الحمد لله نحمده ونستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا من يهده الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّهَ وَابْتَغُواْ إِلَيهِ الْوَسِيلَةَ وَجَاهِدُواْ فِي سَبِيلِهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴾ [المائدة: 35].

 

حمد وثنا کے بعد!

معزز حضرات!

 

ايك ايسا زہر جو دل میں سرایت کرتا ہے تو اسے بیمار کردیتا ہے، شہروں میں سرایت کرتا ہے تو اسے برباد کردیتا ہے، اس کے نقصانات بڑے سنگین اور اس کا انجام خطرنا ک ہے، اس کی وجہ سے رزق اور علم سے محرومی ہاتھ آتی ہے، ایمان کمزور ہوتا ہے، بندہ اپنے رب کے سامنے ذلیل وخوار ہوجاتا ہے، اس سے اگر اس نے توبہ نہیں کیا تو عذاب قبر یا عذاب جہنم کا مستحق قرار پاتا ہے، اور وہ زہر ہے گناہ اور نافرمانی۔

 

کیا گناہ ہی کی وجہ سے آدم او رحوا   جنت سے نہیں نکالے گئے تھے؟!

 

صحیح بخاری میں ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے مگر جو انکار کرے گا۔“ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! وہ کون ہے جو انکار کرے گا؟ آپ نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی تو اس نے یقیناً انکار کیا۔“

 

میرے بھائیو! ہم تقوی الہی کے بارے میں بہت سنتے اور پڑھتے ہیں لیکن اسے عملی جامہ پہنانے میں ہم کہاں تک کامیاب ہیں؟!

 

تقوی کی حقیت دو بنیادوں پر کھڑی ہے: اوامر کی بجا آوری اور منہیات سے اجتناب۔

 

میرے دینی بھائیو!

گناہوں کے جو اثرات دل پر مرتب ہوتے ہیں، انہیں ابن القیم نے ایک بلیغ تشبیہ سے سمجھایا ہے، آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یہ جان لینا چاہئے کہ گناہ اور معاصی نقصاندہ ہیں، دل پر ان کا نقصان اسی طرح ہوتا ہے جس طرح زہر سے جسم کو نقصان ہوتا ہے، البتہ دونوں کے نقصان کے درجات اور معیار الگ الگ ہیں"۔انتہی

 

انسان بیماریوں اور وباؤں کے اسباب سے دور رہتا ہے اور اگر کوئی بیماری لاحق ہوتی ہے تو فورا اس کا علا ج کراتا ہے، کیا گناہوں سے ہمیں بدرجہ اولی نہیں بچنا چاہیے اور اگر ہم ان کے شکار ہوجائیں تو اس کا فورا علاج نہیں کرنا چاہئے؟!  اس میں کوئی شک نہیں کہ بیماریوں کے حساب سے ان کے علاج بھی مختلف ہوتے ہیں، چناچہ کینسر کے علاج کے لیے دیگر عارضی بیماریوں کے بالمقابل زیادہ توجہ اور عنایت درکار ہوتی ہے،   یہ عجیب بات ہے کہ ہم نقصان کے خوف سے بعض غذاؤں سے احتیاط برتتے ہیں ، لیکن گناہوں سے نہیں بچتے جو عذاب قبر یا عذاب جہنم کا سبب ہے۔

 

ایمانی بھائیو! انسان فرشتوں سے مختلف ہے، فرشتے گناہ نہیں کرتے ، لیکن انسان معصوم نہیں ہے، کیوں کہ اس کی سرشت میں کوتاہی اور غلطی کرنا ودیعت کردی گئی ہے، ترمذی اور ابن ماجہ کی روایت کردہ حدیث میں آیا ہے:"سارے انسان خطا کارہیں اور خطا کاروں میں سب سے بہتروہ ہیں جو توبہ کرنے والے ہیں"۔اس حديث کو البانی نے حسن کہا ہے۔

 

یہ اللہ کی نعمت ہے کہ اس نے ہمارے لیے توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے اور گناہوں کی معافی کی گنجائش باقی رکھی ہے، آپ علیہ الصلاۃ والسلام فرماتے ہیں: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم (لوگ) گناہ نہ کرو تو اللہ تعالیٰ تم کو (اس دنیا سے) لے جائے اور (تمہارے بدلے میں) ایسی قوم کو لے آئے جو گناہ کریں اور اللہ تعالیٰ سے مغفرت مانگیں تو وہ ان کی مغفرت فرمائے۔" اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ آپ یہ نہ بھولیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث ان صحابہ کرام سے فرمائی جو تقوی اور استقامت کے حظ وافر سے لیس تھے۔

 

آپ غور کریں کہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے گناہ کے تئیں مومن کی حالت وکیفیت کو کس طرح بیان کیا ہے: مومن اپنے گناہوں کو اس طرح محسوس کرتا ہے گویا وہ کسی پہاڑ کے نیچے بیٹھا ہے اور وہ ڈرتا ہے کہ مبادا وہ اس پر گر جائے اور بد کار اپنے گناہوں کو اس مکھی کی طرح خیال کرتا ہے جو اس کی ناک کے پاس سے گزری اور اس نے اپنے ہاتھ سے یوں اس کی طرف اشارہ کیا۔ ابو شہاب نے اپنی ناک پر اپنے ہاتھ کے اشارے سے اسکی کیفیت بیان کی۔اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔

 

ہاں میرے بھائیو! گناہوں کو حقیر سمجھنا ایک بڑا سنگین عمل ہے، حدیث میں آیا ہے:” تم ان گناہوں سے بچو جن کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔ جن گناہوں کو حقیر سمجھا جاتا ہے، ان کی مثال ایسے لوگوں کی مانند ہے جنہوں نے ایک وادی میں پڑاؤ ڈالا، ایک آدمی ایک لکڑی لے آیا، دوسرا ایک اور لے آیا، حتیٰ کہ (اتنی لکڑیاں جمع ہو گئیں کہ) انہوں نے اپنی روٹی پکا لی اور بے شک جب حقیر گناہوں کے مرتکب کا مؤاخذہ کیا جائے گا تو وہ اس کو ہلاک کر دیں گے“۔ اس حدیث کو البانی نے صحیح کہا ہے۔

 

بخاری نے انس رضی اللہ عنہ سے یہ قول روایت کیا ہے جو انہوں نے تابعین کے دور میں فرمایا: " تم ایسے ایسے کام کرتے ہو جو تمہاری نظر میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں جبکہ ہم لوگ نبی ﷺ کے عہد مبارک میں انہیں ہلاک کر دینے والے شمار کرتے تھے"۔ اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ صحابی اس زمانے میں ہماری حالت دیکھتے تو کیا فرماتے!

 

﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴾ [الروم: 41].

 

ترجمہ: خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالی چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وہ باز آجائیں۔

 

اے اللہ! ہمارے سارے اگلے پچھلے گناہوں کو معاف فرمادے۔

 

اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، ان میں جو آیت اور حکمت کی بات آئی ہے، اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله وحده...


حمد وصلاۃ کے بعد:

اسلامی بھائیو! گناہوں کا مقابلہ اطاعت ، ایمانی تقویت اور نفس کے مجاہدہ سے کیا جاتا ہے:

﴿ ظَهَرَ الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ ﴾ [الروم: 41].

 

ترجمہ: ہاں جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا رہا ہوگا اور اپنے نفس کو خواہش سے روکا ہوگا۔

 

جب ہم گناہ کر بیٹھیں تو ہمیں اس عمل کو سنگین جان کر اس سے توبہ کرنا چاہئے ، یہی اس کا علاج ہے:

﴿ إِنَّ الَّذِينَ اتَّقَوْا إِذَا مَسَّهُمْ طَائِفٌ مِنَ الشَّيْطَانِ تَذَكَّرُوا فَإِذَا هُمْ مُبْصِرُونَ ﴾ [الأعراف: 201].

 

ترجمہ: یقینا جو لوگ خدا ترس ہیں جب ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں ، سو یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔

 

اللہ کے بندے! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت ہے کہ : "برائی کے بعد (جوتم سے ہوجائے) بھلائی کروجو برائی کومٹادے"۔

 

اللہ کے بندے! گناہ کو حقیر نہ جانو اگرچہ اس کے مرتکبین کثرت ہی میں کیوں نہ ہوں، کیوں کہ اعتبار اللہ اور رسول کے حکم کا ہے لوگوں کے کردار کا نہیں، کیا یہ درست ہے کہ بندہ قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے یہ عذر پیش کرے کہ لوگ ایسا کرتے تھے؟!

 

اللہ کے بندے! جب بھی آپ کمزور پڑ جائیں اور گناہوں میں لت پت ہوجائیں تو اپنے رب سے توبہ کریں، ندامت وتوبہ کے ذریعہ خود کو پاک وصاف کریں اور اطاعت سے اپنے آپ کو معطر کریں۔

 

اللہ کے بندے!

 

﴿ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ ﴾ [البقرة: 222].

 

ترجمہ: اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتاہے۔

 

ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "یعنی گناہوں سے ( توبہ کرنے اور پاک رہنے والوں کو) ، اگرچہ بار بار ہی ان سے گناہ کیوں نہ ہو تا ہو"۔ آپ گناہوں پر مصر رہنے سے ہوشیار رہیں:

﴿ فَاسْتَغْفَرُوا لِذُنُوبِهِمْ وَمَنْ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا اللَّهُ وَلَمْ يُصِرُّوا عَلَى مَا فَعَلُوا وَهُمْ يَعْلَمُونَ ﴾ [آل عمران: 135].

 

ترجمہ: اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں ، فی الواقع اللہ تعالی کے سوا اور کون گناہوں کو بخش سکتا ہے، اور وہ لوگ باوجود علم کے کسی برے کام پر اڑ نہیں جاتے۔

 

اللہ کے بندے! اس بات سے خبردار رہیں کہ کسی گناہ گار کا مزاق اڑائیں یا اسے عار دلائیں، کتنے ہی ایسے نیک لوگ ہیں جو دوسرے کو عار دلانے کی وجہ سے خود اس گناہ میں مبتلا ہوگئے، وہ گناہ جس پر انسان کو ندامت اور عاجزی کا احساس ہو، اس عبادت سے بہتر ہے جس میں خود پسندی داخل ہو۔

 

اللہ کے بندے! اگر آپ تمام گناہوں سے توبہ کے اعلان نہیں کرسکتے تو کم ازکم بعض گناہوں سے توبہ ضرور کریں، کیوں کہ جو شخص مختلف بیماریوں کاشکا ر ہو ، اسے چاہئے کہ تمام بیماریوں کے علاج میں جلدی کرے، اگر ایسا نہ کرسکے تو کم از کم بعض بیماریوں کا علاج کرانا تمام بیماریوں کو چھوڑے رہنے سے بہتر ہے   جو اس کے جسم کو ہلاک کردیں۔

 

اللہ کے بندے! اگر آپ گناہ کے عادی ہوچکے ہیں اور اس سے با ز آنا چاہتے ہیں تو آپ مایوس نہ ہوں، اپنے پروردگار سے انکساری اور الحاح وزاری کے ساتھ یہ دعا کریں کہ آپ کو توبہ کی توفیق دے، گناہ سے نجات دے، اپنی طاقت وقوت سے براءت کا اظہار کریں، اپنے رب پر ہی بھروسہ رکھیں، ساتھ ہی اسباب ضرور اختیار کریں، ان اسباب کی تلاش کریں جو آپ کے دل میں ایمان کو پروان چڑھا سکے ، کیوں کہ دل میں   جس قدر ایمان بڑھے گا اور اپنے پرودگار پر آپ کا اعتماد مضبوط ہوگا، اسی قدر آپ کے دل سے شیطان کا تسلط جاتا رہے گا:

﴿ إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ ﴾ [النحل: 99].

 

ترجمہ: ایمان والوں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھنے والوں پر اس کازور مطلقا نہیں چلتا۔

 

خاتمہ:

ہم ایک مبارک دن سے گزر رہے ہیں، آئیے ہم اپنے گناہوں کو سچی توبہ سے دھلتے ہیں اور صدقہ وخیرات کرتے ہیں، اللہ پاک کا فرمان ہے:

﴿ أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴾ [التوبة: 104].

 

ترجمہ: کیا ان کو یہ خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور وہی صدقات کو قبول فرماتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے میں اور رحمت کرنے میں کامل ہے۔

 

اللهم كما جملتني والمذنبين بسترك فجملنا وإياهم بعفوك ومغفرتك و هدايتك ورضوانك.

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • فاستغفروا لذنوبهم (خطبة)
  • تفسير آية: (والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ...)
  • أتأذن لي أن أعطيه الأشياخ؟! (باللغة الأردية)
  • من خصائص يوم الجمعة (باللغة الأردية)
  • الموت (باللغة الأردية)
  • الله الرزاق (باللغة الأردية)
  • فاستغفروا لذنوبهم (خطبة) (باللغة الهندية)

مختارات من الشبكة

  • ١١٣ تغريدة حول الإسلام ومحاسنه باللغة الإنجليزية وترجمتها باللغة الإيطالية(كتاب - موقع د. ناجي بن إبراهيم العرفج)
  • تفسير قوله تعالى: { والذين إذا فعلوا فاحشة أو ظلموا أنفسهم ذكروا الله فاستغفروا لذنوبهم ومن يغفر الذنوب إلا الله... }(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تفسير: (يوسف أعرض عن هذا واستغفري لذنبك إنك كنت من الخاطئين)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • { فقلت استغفروا ربكم إنه كان غفارا }(مقالة - آفاق الشريعة)
  • سبحان الله وبحمده، أستغفر الله وأتوب إليه(مقالة - آفاق الشريعة)
  • حديث: خير أمتي الذين إذا أساؤوا استغفروا(مقالة - موقع الشيخ عبد القادر شيبة الحمد)
  • استغفروا ربكم(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تفسير: (قال سوف أستغفر لكم ربي إنه هو الغفور الرحيم)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تفسير: (واستغفروا ربكم ثم توبوا إليه إن ربي رحيم ودود)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تفسير: (استغفر لهم أو لا تستغفر لهم إن تستغفر لهم سبعين مرة فلن يغفر الله لهم..)(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • الذكاء الاصطناعي تحت مجهر الدين والأخلاق في كلية العلوم الإسلامية بالبوسنة
  • مسابقة للأذان في منطقة أوليانوفسك بمشاركة شباب المسلمين
  • مركز إسلامي شامل على مشارف التنفيذ في بيتسفيلد بعد سنوات من التخطيط
  • مئات الزوار يشاركون في يوم المسجد المفتوح في نابرفيل
  • مشروع إسلامي ضخم بمقاطعة دوفين يقترب من الموافقة الرسمية
  • ختام ناجح للمسابقة الإسلامية السنوية للطلاب في ألبانيا
  • ندوة تثقيفية في مدينة تيرانا تجهز الحجاج لأداء مناسك الحج
  • مسجد كندي يقترب من نيل الاعتراف به موقعا تراثيا في أوتاوا

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 2/12/1446هـ - الساعة: 8:23
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب