• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    خطبة عيد الأضحى 1446هـ
    د. صغير بن محمد الصغير
  •  
    خطبة عيد الأضحى 1446
    عبدالعزيز أبو يوسف
  •  
    حكم صلاة الجمعة لمن صلى العيد إذا وافق يوم الجمعة ...
    عبد رب الصالحين أبو ضيف العتموني
  •  
    المسائل المختصرة في أحكام الأضحية
    د. فهد بن ابراهيم الجمعة
  •  
    الثامن من ذي الحجة
    د. سعد مردف
  •  
    خطبة عيد النحر 1446
    الشيخ عبدالله بن محمد البصري
  •  
    التشويق لفضائل النحر والتشريق (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    ما الحكم إذا اجتمع يوم العيد ويوم الجمعة في يوم ...
    د. فهد بن ابراهيم الجمعة
  •  
    وقفات مع عشر ذي الحجة (2)
    د. عبدالسلام حمود غالب
  •  
    خطبة عيد الأضحى المبارك: لزوم الإيمان في الشدائد
    الشيخ د. إبراهيم بن محمد الحقيل
  •  
    خطبة عيد الأضحى 1446هـ
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    دروس وأسرار من دعاء سيد الاستغفار
    د. محمد أحمد صبري النبتيتي
  •  
    تفسير قوله تعالى: { وليمحص الله الذين آمنوا ويمحق ...
    سعيد مصطفى دياب
  •  
    حكم الأضحية
    عبد رب الصالحين أبو ضيف العتموني
  •  
    خطبة حجة الوداع والدروس المستفادة منها (خطبة)
    مطيع الظفاري
  •  
    خطبة عيد الأضحى 1446
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)

قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 16/2/2022 ميلادي - 15/7/1443 هجري

الزيارات: 11665

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

دل کی سختی

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے اور ا ز سر نو توبہ کرنے کی وصیت کرتا ہوں اوریہ تلقین کرتا ہوں کی اللہ پاک کی اطاعت پر اللہ سے مدد طلب کریں: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلاً سَدِيداً * يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزاً عَظِيماً ﴾ [الأحزاب: 70، 71]

 

ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ تعالی سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو۔تاکہ اللہ تعالی تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرمادے اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔

 

اے اسلامی بھائیو!بندے کے دل اور اس کے اعمال پر اللہ پاک کی نظر ہوتی ہے،کیوں کہ حدیث میں آیا ہے: "اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے اموال کی طرف نہیں دیکھتا، لیکن وہ تمہارے دلوں اور اعمال کی طرف دیکھتا ہے۔"اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ اپنے سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا:تقوی یہاں ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بتایا کہ جب یہ دل درست رہتا ہے تو سارا جسم درست رہتا ہے اور اگر اس دل میں خرابی آجاتی ہے تو پورا جسم خراب ہوجاتا ہے، بندے کو تقوی کے مطابق اللہ جل شانہ کے نزدیک عزت وشرافت حاصل ہوتی ہے: ﴿ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ ﴾

 

ترجمہ:اللہ کے نزدیک تم سب میں باعزت وہ ہے جو سب سے زیادہ ڈرنے والا ہے،یقین مانو اللہ دانا وباخبر ہے۔

 

آج ہماری گفتگو کاموضوع ایک ایسی بیماری ہے جس کا تعلق ایمان اور دل سے ہے،قرآن کریم میں بہت ساری ایسی آیتیں وارد ہوئی ہیں جو اس بیماری سے ہوشیار وخبردار کرتی ہیں،کیوں کہ اس کی وجہ سے ایمان سرد مہری کا شکار ہوجاتا ہے،اور اس سے دوچار شخص شیطانی فتنے میں آجاتا ہے،یہ مصیبت بندہ کو اللہ پاک کے ساتھ سرگوشی اور اس کے سامنے عاجزی وانکساری کرنے سے محروم کردیتی ہے،اسی طرح یہ مصیبت آنسو کی خشکی اور مزاج کی درشتی کا سبب ہوتی ہے،اسی لیے اللہ پاک نےصحابہ کرام کو ان سابقہ امتوں کی روش اختیار کرنے سے روکا ہےجنہیں یہ مصبیت لاحق ہوئی تھی،اور اس بیماری کے مختلف درجات ہیں...اس سے مراد دل کی سختی ہے ۔

 

ہاں یقینا ہمارا دل سخت ہوچکا ہے،ہم قرآن سنتے اور اس کی تلاوت کرتے ہیں،لیکن ہماری آنکھیں نم نہیں ہوتیں،اور ہمارے رونگٹے کھڑے نہیں ہوتے،ہم سورہ قارعہ،سورہ زلزال،سورہ حاقہ،قیامت کی ہولناکی اور اس دن کے احوال کو پڑھتے ہیں جس دن انسان اپنے بھائی،ماں،باپ،بیوی اور اپنے اولاد سے فرار اختیار کرے گا،لیکن ہمارے اوپر کوئی اثر نہیں ہوتا!

 

ہم فلاں،فلاں کی موت کی خبر سنتے ہیں بلکہ ہم جنازے میں شریک بھی ہوتے اور قبرستان بھی جاتے ہیں،لیکن ہمارے اندر کوئی قابل ذکر تبدیلی نہیں آتی،ہم پند ونصائح کرتے اور بہت سی وعیدیں سنتے ہیں،لیکن کم ہی ہمارے دل دہلتے ہیں۔

 

اے ایمانی بھائیو!

دل کی سختی کا دائرہ صرف آنسو کی خشکی اور قلتِ ذکر پر ہی منحصر نہیں ہے بلکہ برے اخلاق کابھی دل کی سختی کے ساتھ رشتہ ہے،اللہ تعالی کے اس قول پر غور کریں: ﴿ فَبِمَا رَحْمَةٍ مِنْ اللَّهِ لِنْتَ لَهُمْ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيظَ الْقَلْبِ لانْفَضُّوا مِنْ حَوْلِكَ ﴾ [[آل عمران: 159]

 

ترجمہ:اللہ تعالیٰ کی رحمت کے باعث آپ ان پر نرم دل ہیں اور اگر آپ بد زبان اور سخت دل ہوتے تو یہ سب آپ کے پاس سے چھٹ جاتے۔

 

سعدی فرماتے ہیں فَظًّا کا مطلب ہے بد اخلاق اور غَلِيظَ الْقَلْبِ کا مطلب ہے سخت دل، ایسی صورت میں نرمی کا متضاد سختی ہوگا۔

 

جب دل سخت ہوجاتا ہے تو انسان کو اپنے مسلم بھائی کے درد وغم کی فکر نہیں ہوتی اور مصیبت زدہ لوگوں کی پریشانیوں کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔

 

اے اللہ کے بندو!اللہ اپنے بندے کو فقر،جنگ اور دیگر چیزوں سے آزماتا ہے تاکہ بندہ اپنے رب کے سامنے عاجزی وانکساری اختیار کریں،لیکن دل کی سختی انسان کو اللہ کے سامنے تضرع اختیار کرنے سے محروم کردیتی ہے،جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿ فَلَوْلَا إِذْ جَاءَهُمْ بَاسُنَا تَضَرَّعُوا وَلَكِنْ قَسَتْ قُلُوبُهُمْ ﴾ [الأنعام: 43]

 

ترجمہ:سو جب ان کو ہماری سزا پہنچی تھی تو انہوں نے عاجزی کیوں نہیں اختیار کی؟ لیکن ان کے قلوب سخت ہوگئے۔

 

شیطان بندوں کے ساتھ مختلف مکاریاں کرتا ہے اور سخت دل انسان ان مکاریوں کے سامنے ڈھیر ہوجاتا،اللہ جل شانہ فرماتا ہے: ﴿ لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ ﴾ [الحج: 53].

 

ترجمہ:یہ اس لئے کہ شیطانی ملاوٹ کو اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں۔

 

بسااوقات بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دل کی سختی صرف گناہ کا سبب ہے،اور بہت سارے لوگ اس بات سے غافل ہوتے ہیں کہ دل کی سختی بسا اوقات اللہ کی جانب سے معصیت وگناہ کی سزا اور ثمرہ بھی ہوتی ہے،چنانچہ جو بندہ اللہ کی نافرمانی کرتا ہے تو اللہ اسے سزا وعقاب سے دوچار کرتا ہے،اس طورپر کہ اس پر دل کی سختی کو مسلط کردیتا ہے،قرآن میں آیا ہے: ﴿ فَبِمَا نَقْضِهِم مِّيثَاقَهُمْ لَعنَّاهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوبَهُمْ قَاسِيَةً ﴾ [المائدة: 13]

 

ترجمہ:پھر ان کی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر اپنی لعنت نازل فرمائی اور ان کے دل سخت کر دیئے۔

 

غور کریں ان پر لعنت بھیجی گئی اور ان کے دل سخت کردیئے گئے،اللہ ہمیں ان تمام چیزوں سے بچائے۔

 

خواہشات نفس کی اتباع اور اللہ اور اس کے رسول کے احکام وفرامین کو نہ قبول کرنے کی وجہ سے دل میں سختی جنم لیتی ہے: ﴿ فَإِن لَّمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءهُمْ ﴾ [القصص: 50]

 

ترجمہ:پھر اگر یہ تیری نہ مانیں تو تو یہ یقین کرلے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں۔

 

ایک دوسری آیت میں ہے: ﴿ أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَى عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَى سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ وَجَعَلَ عَلَى بَصَرِهِ غِشَاوَةً فَمَن يَهْدِيهِ مِن بَعْدِ اللَّهِ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ ﴾ [الجاثية: 23]

 

ترجمہ:کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھاہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراه کردیاہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پرده ڈال دیاہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔

 

اللہ نے یہ ذکر کیاکہ بنی اسرائیل کے لوگوں کے دل اس قدر سخت ہوگئے کہ وہ پتھر کی طرح یا اس سے بھی زیادہ سخت ہوگئے،اللہ نے اس چیز کا تذکرہ بنی اسرائیل کے گائے والے لوگوں کے واقعے کے بعد کیا ہے،جن لوگوں نے مخالفت کی اور تشدد برتا،چنانچہ انہوں نے گائے ذبح کردی،اور وہ حکم برداری کے قریب نہ تھے۔

 

شاید سورہ بقرہ کا یہی وجہ تسمیہ ہے،اس نام کے ذریعہ ہماری امت کو اس بات کی تنبیہ کی جارہی ہے کہ ہم اللہ اور اس کے رسول کے اوامر کو قبول کریں اور گائے والے (اصحاب بقر)کی مشابہت اختیار نہ کریں،خصوصی طور پر سورہ بقرہ سب سے بڑی سورہ ہے،اور اس سورہ کے اندر احکام و اوامر بھرے ہوئے ہیں،سورہ کے اخیر میں اللہ نے مومنوں کے قول کو بیان کیا ہے: ﴿ وَقَالُواْ سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا غُفْرَانَكَ رَبَّنَا وَإِلَيْكَ الْمَصِيرُ ﴾ [البقرة: 285].

 

ترجمہ: انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی، ہم تیری بخشش طلب کرتے ہیں اے ہمارے رب! اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔

 

اے ایمانی بھائیو!حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا:ہمارے اسلام لانے اور ہم پر اس آیت کےذریعے سے اللہ تعالیٰ کے عتاب کے درمیان چار سال سے زیادہ کا وقفہ نہ تھا: ﴿ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ ﴾ [الحديد: 16] "کیا ایمان لانے والوں کے لیے ابھی یہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل اللہ کو یادکرتے ہوئے گڑگڑائیں۔"اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

 

اللہ سب سے بہتر امت،بہتر زمانے والے کو ڈرارہا ہے حالانکہ وہ عبادت گراز،مجاہد، اور ایثاروقربانی والے لوگ تھے۔تو بھلا اس زمانے میں ہماری کیاحیثیت ہے جس میں فتنے عام ہوچکے اور دنیا اپنی تمام تر رعنائیوں کےساتھ جلوہ گر ہے۔

 

ہمارے گناہوں کے سبب ہمارے دل سخت ہوچکے ہیں،باوجود اس کے کہ ہمارے دامن میں توبہ واستغفار بہت کم ہے،اورعبادتوں میں ہم کمزور ہوچکے ہیں،حالانکہ حدیث میں آیا ہے: ’’فتنے دلوں پر ڈالے جائیں گے، چٹائی (کی بنتی) کی طرح تنکا تنکا (ایک ایک) کر کے، اور جو دل ان سے سیراب کر دیا گیا (اس نے ان کو قبول کر لیا اور اپنے اندر بسا لیا)، اس میں ایک سیاہ نقطہ پڑ جائے گا، اور جس دل نے ان کو رد کر دیا، اس میں سفید نقطہ پڑ جائے گا یہاں تک کہ دل دو طرح کے ہو جائیں گے: (ایک دل) سفید، چکنے پتھر کے مانند ہو جائے گا۔ جب تک آسمان و زمین قائم رہیں گے، کوئی فتنہ اس کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔ دوسرا: کالا مٹیالے رنگ کا اوندھے لوٹے کے مانند (جس پر پانی کی بوند بھی نہیں ٹکتی) جو نہ کسی نیکی کو پہچانے گا اور نہ کسی برائی سے انکار کرے گا، سوائے اس بات کے جس کی خواہش سے وہ (دل) لبریز ہو گا"۔(اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے)

 

گناہ پر گناہ کرنے سے دل اس قدر سخت ہوجاتا ہے کہ وہ پردہ نما بن جاتا ہے جو دل کو ڈھانک لیتا ہے،(اللہ کی پناہ): ﴿ كَلَّا بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا كَانُوا يَكْسِبُونَ ﴾ [المطففين: 14].

 

ترجمہ:یوں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کےاعمال کی وجہ سے زنگ (چڑھ گیا) ہے۔

 

الله جل شانہ نے سخت دل والے کو ویل کی دھمکی دی ہے: ﴿ فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ أُولَئِكَ فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ ﴾ [الزمر: 22]

 

ترجمہ: ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے (اثر نہیں لیتے بلکہ) سخت ہو گئے ہیں۔یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔

 

اے ایمانی بھائیو!دل کی سختی عمومی طور پر گناہ ومعصیت کا فطری نتیجہ ہے،لیکن ایک ایسا سبب بھی ہے جس کی قساوت قلبی پیدا کرنے میں خاص تاثیر ہوتی ہے، اور اس سبب کا خلاصہ یہ ہے: (اللہ کے ذکر سے دوری اختیار کرنا)،اللہ تعالی فرماتا ہے: ﴿ أَلَمْ يَانِ لِلَّذِينَ آَمَنُوا أَنْ تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ وَكَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ ﴾ [الحديد: 16].

 

ترجمہ:کیا اب تک ایمان والوں کے لیے وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر الٰہی سے اور جو حق اتر چکا ہے اس سے نرم ہو جائیں اور ان کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر جب ان پر ایک زمانہ دراز گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئےاور ان میں بہت سے فاسق ہیں۔

 

چنانچہ آپ غور کریں،کیسے طول مدت اور کتاب اللہ سے دوری نے ان کے دل کو سخت کردیا،قرآن کا ایسے گناہ (جس میں سابقہ امت ملوث تھی)سے متنبہ کرنے کا مقصد تفریح کرانا اور تاریخی منظر دکھانا نہیں ہے بلکہ یہ اس لیے ہے تاکہ ہم اس سے کنارہ کشی اختیار کریں اور اس سے سبق حاصل کریں،اسی طرح آپ اللہ کے اس فرمان کے اندر ذکر سے دوری اور دل کی سختی کے مابین اس تعلق پر غو رکریں: ﴿ فَوَيْلٌ لِلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ ﴾ [الزمر: 22]

 

ترجمہ:ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے (اثر نہیں لیتے بلکہ) سخت ہو گئے ہیں۔

 

ابن جریر فرماتے ہیں:اللہ تعالی اپنے ذکر کو اس طرح بیان کر رہا ہے کہ:ایسے لوگوں کے لیے ہلاکی ہے جن کے دل سخت ہوگئے، وہ اللہ کے ذکر سے دور ہوگئے اور اعراض کرنے لگے۔

 

اے اللہ! ہم ایسے علم سے تیری پناہ چاہتے ہیں جو غیر مفید ہو اور ایسے دل سے جس میں ڈر وخوف نہ ہو۔اللہ سے توبہ واستغفار کیجیے۔ یقینا وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله.....

حمد وصلاۃ کے بعد:

اے اللہ کے بندو!

دل کی سختی کا علاج یہ ہے کہ بندہ اور اس کے رب کے مابین سچی توبہ ہو،چنانچہ ایسی صورت میں بندہ کثرت سے نیک اعمال کرے گا اور گناہوں سے دور رہے گا،اور ان دونوں طریقے کے ذریعے گناہوں کی غلاظت سے پاکی حاصل کرےگا،اور اس کے زہر کا علاج کرے گا،سب سے بہتر طریقہ جس سے دل نرم اور خائف ہوتے ہیں،وہ کلام الہی ہے،اللہ پاک فرماتا ہے: ﴿ اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ﴾ [الزمر: 23]

 

ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی ہوئی آیتوں کی ہےجس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف نرم ہو جاتے ہیں۔

 

اور قرآن سننے کی ایک عجیب تاثر ہے: ﴿ وَإِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ آيَاتُهُ زَادَتْهُمْ إِيمَاناً ﴾ [الأنفال: 2]

 

ترجمہ:اور جب اللہ کی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتیں ہیں تو وہ آیتیں ان کے ایمان کو اور زیادہ کردیتی ہیں۔

 

جب قرآن کی تلاوت کی جاتی ہے تب وہ قرآن کی تلاوت سنتے ہیں،اللہ نے اپنے انبیاء کرام اور اپنے منتخب لوگوں کے بارے میں خبر دیتے ہوئے فرمایا: ﴿ إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّداً وَبُكِيّاً ﴾ [مريم: 58]

 

ترجمہ: جب اللہ رحمان کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی تھی یہ سجدہ کرتے اور روتے گڑگڑاتے گر پڑتے تھے۔

 

بلکہ ان لوگوں کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں جو مسلمان نہیں ہوئے تھے جیسا کہ حبشہ میں حضرت جعفر اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے واقعے میں ہے کہ جب نجاشی اور ان کے ساتھیوں نے قرآن سنا: ﴿ وَإِذَا سَمِعُواْ مَا أُنزِلَ إِلَى الرَّسُولِ تَرَى أَعْيُنَهُمْ تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ مِمَّا عَرَفُواْ مِنَ الْحَقِّ يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاكْتُبْنَا مَعَ الشَّاهِدِينَ ﴾ [المائدة: 83]

 

ترجمہ:اور جب وه رسول کی طرف نازل کرده (کلام) کو سنتے ہیں تو آپ ان کی آنکھیں آنسو سے بہتی ہوئی دیکھتے ہیں اس سبب سے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا، وه کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے پس تو ہم کو بھی ان لوگوں کے ساتھ لکھ لے جو تصدیق کرتے ہیں۔

 

دل کی سختی کے علاج کا ایک طریقہ یہ ہے کہ بکثرت اللہ کا ذکر کیا جائے: ﴿ الَّذِينَ آمَنُواْ وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللّهِ أَلاَ بِذِكْرِ اللّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴾ [الرعد: 28]

 

ترجمہ:جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے۔

 

ایک آدمی نے حسن بصری سے کہا:اے ابو سعید میں آپ کے سامنے اپنی شقاوت قلبی کا شکوہ کرتا ہوں؟آپ نے فرمایا اس سختی کو ذکر الہی سے دور کرو۔

 

دل کی سختی کے علاج کا دوسرا طریقہ یہ ہے کہ اللہ سے دعا کی جائے اور اس کی پناہ لی جائے،کیوں کہ دل اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے،آپ علیہ الصلاۃ والسلام ایسے دل سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے جو ڈرنے والا نہ ہو،اور اپنے رب سے قلب سلیم مانگتے تھے،اور اللہ سے(دل)کی ہدایت وتقوی کا سوال کرتے تھے،اور(دل) کی ثابت قدمی کی دعا آپ کثرت سے کیا کرتےتھے۔

 

اس کے علاج کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ مسلمان قبروں کی زیارت کرے،خصوصی طور پر ایسے وقت میں جب انسان تنہاہو،وہاں کچھ دیر بیٹھ کر غور وفکر کرے اور اپنی اس حالت کو یاد کرے جب اس کی ان اصحاب کے زمرے میں شامل ہوگا،اور جب ان پر مٹی ڈال دی جائے گی اور اسے اہل خانہ اور دوست واحباب چھوڑ جائینگے۔

 

دل کی سختی کے علاج کا ایک طریقہ یہ ہے کہ صدقات وخیرات کا اہتمام کیا جائے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: " ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنی شقاوت قلبی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا:اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارا دل نرم ہوجائے تو فقیر ومسکین کو کھاناکھلاؤ،اور یتیم کا خیال رکھو"اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے اور علامہ البانی نے اسے حسن قرار دیا ہے۔

 

چنانچہ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم رقت قلبی سے مایوس نہ ہوں اگرچہ ہمارا دل کتنا ہی سخت کیوں نہ ہوجائے،اس لیے کہ جب اللہ نے ایسے لوگوں کی حالت سے ڈرایا جن پر ایک زمانہ دراز ہوگیا اور ان کے دل سخت ہوگئے تو اس کے بعد اللہ نے فرمایا: ﴿ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يُحْيِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا قَدْ بَيَّنَّا لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴾ [الحديد: 17]

 

ترجمہ:یقین مانوکہ اللہ ہی زمین کو اس کی موت کے بعد زنده کر دیتا ہے۔ ہم نے تو تمہارے لیے اپنی آیتیں بیان کردیں تاکہ تم سمجھو۔

 

اور اس کے بعد والی آیت میں صدقہ کا حکم دیا: ﴿ إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ ﴾ [الحديد: 18]

 

ترجمہ:بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو خلوص کے ساتھ قرض دے رہے ہیں۔ ان کے لیے یہ بڑھایا جائے گا اور ان کے لیے پسندیده اجر وثواب ہے۔

 

جن طریقوں سے دل نرم ہوتا اور سخت پڑنے سے بچارہتا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نیک لوگوں کی صحبت اختیار کی جائے اور نافرمانی کی محفلوں سے دور رہا جائے،اللہ فرماتا ہے: ﴿ وَاصْبِرْ نَفْسَكَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَلَا تَعْدُ عَيْنَاكَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَلَا تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِكْرِنَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ وَكَانَ أَمْرُهُ فُرُطًا ﴾ [الكهف: 28]

 

ترجمہ:اور اپنے آپ کو انہیں کے ساتھ رکھا کر جو اپنے پروردگار کو صبح شام پکارتے ہیں اور اسی کے چہرے کے ارادے رکھتے ہیں (رضامندی چاہتے ہیں)، خبردار! تیری نگاہیں ان سے نہ ہٹنے پائیں کہ دنیوی زندگی کے ٹھاٹھ کے ارادے میں لگ جا۔دیکھ اس کا کہنا نہ ماننا جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہے اور جس کا کام حد سے گزر چکا ہے۔

 

اخیر میں اے اللہ کے بندو!ہمیں اس بات کا حریص ہوناچاہیے کہ ہم اپنے دل کو نرم بنائیں،اور قرآن سن کر،اس کی تلاوت کرکے، مریضوں کی زیارت کرکے،دعا کے ذریعہ،قبروں کی زیارت کرکے،صدقات کرکے،کثرت سے اللہ کا ذکر کرکے اور اچھے لوگوں کی مجلس میں شریک ہوکر دل کی سختی کا علاج کریں۔

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • قسوة القلب (خطبة)
  • قسوة القلب (خطبة)‏
  • خطبة آثار قسوة القلب (خطبة)
  • ونكتب ما قدموا وآثارهم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الله البصير (خطبة) (باللغة الأردية)
  • تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)
  • احتساب الثواب والتقرب لله عز وجل (باللغة الأردية)
  • التعبد بترك الحرام واستبشاعه (باللغة الأردية)
  • عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة (باللغة الأردية)
  • فكأنما وتر أهله وماله (خطبة) (باللغة الأردية)
  • أتأذن لي أن أعطيه الأشياخ؟! (باللغة الأردية)
  • من خصائص يوم الجمعة (باللغة الأردية)
  • الله الستير (باللغة الأردية)
  • المكرمون والمهانون يوم الدين (1) (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • قسوة القلب(استشارة - الاستشارات)
  • الدرس الثاني والعشرون: علاج قسوة القلب(مقالة - ملفات خاصة)
  • ما ضرب عبد بعقوبة أعظم من قسوة القلب(مقالة - مكتبة الألوكة)
  • قسوة القلب: أسبابها وعلاجها(مقالة - مجتمع وإصلاح)
  • علاج قسوة القلب(مقالة - آفاق الشريعة)
  • ذم قسوة القلب(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قسوة القلب - فيديو(مادة مرئية - مكتبة الألوكة)
  • قسوة القلب: مظاهره، أسبابه، وعلاجه(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قسوة القلب(مقالة - آفاق الشريعة)
  • قسوة القلب (تصميم)(كتاب - مكتبة الألوكة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • بعد عامين من البناء افتتاح مسجد جديد في قرية سوكوري
  • بعد 3 عقود من العطاء.. مركز ماديسون الإسلامي يفتتح مبناه الجديد
  • المرأة في المجتمع... نقاش مفتوح حول المسؤوليات والفرص بمدينة سراييفو
  • الذكاء الاصطناعي تحت مجهر الدين والأخلاق في كلية العلوم الإسلامية بالبوسنة
  • مسابقة للأذان في منطقة أوليانوفسك بمشاركة شباب المسلمين
  • مركز إسلامي شامل على مشارف التنفيذ في بيتسفيلد بعد سنوات من التخطيط
  • مئات الزوار يشاركون في يوم المسجد المفتوح في نابرفيل
  • مشروع إسلامي ضخم بمقاطعة دوفين يقترب من الموافقة الرسمية

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 8/12/1446هـ - الساعة: 14:24
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب