• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    سمات المسلم الإيجابي (خطبة)
    الشيخ محمد عبدالتواب سويدان
  •  
    المصافحة سنة المسلمين
    د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر
  •  
    الدرس الثامن عشر: الشرك
    عفان بن الشيخ صديق السرگتي
  •  
    مفهوم الموازنة لغة واصطلاحا
    د. أحمد خضر حسنين الحسن
  •  
    ملخص من شرح كتاب الحج (5)
    يحيى بن إبراهيم الشيخي
  •  
    من نفس عن معسر نجاه الله من كرب يوم القيامة
    د. خالد بن محمود بن عبدالعزيز الجهني
  •  
    خطر الظلمات الثلاث
    السيد مراد سلامة
  •  
    تذكير الأنام بفرضية الحج في الإسلام (خطبة)
    جمال علي يوسف فياض
  •  
    حجوا قبل ألا تحجوا (خطبة)
    الشيخ عبدالله بن محمد البصري
  •  
    تعظيم المشاعر (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    من أقوال السلف في أسماء الله الحسنى: (الرفيق، ...
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    وقفات مع القدوم إلى الله (10)
    د. عبدالسلام حمود غالب
  •  
    القلق والأمراض النفسية: أرقام مخيفة (خطبة)
    د. محمد بن مجدوع الشهري
  •  
    آفة الغيبة.. بلاء ومصيبة (خطبة)
    رمضان صالح العجرمي
  •  
    تخريج حديث: أن النبي صلى الله عليه وسلم قضى ...
    الشيخ محمد طه شعبان
  •  
    الإسلام هو السبيل الوحيد لِإنقاذ وخلاص البشرية
    الشيخ محمد جميل زينو
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

التعبد بترك الحرام واستبشاعه (باللغة الأردية)

التعبد بترك الحرام واستبشاعه (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 14/2/2022 ميلادي - 12/7/1443 هجري

الزيارات: 5093

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

حرام کو ترک کرکے اور اسے دل سے برا جان کر اللہ کی عبادت بجا لانا

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

الحمد لله الكافي الحسيب، الحفيظ الرقيب، المجيب القريب، وأشهد ألا إله إلا الله وحده لا شريك له العظيم الكبير، السميع البصير، الطيّب القدير.

صَرَفْتُ إلى رَبِّ الأنام مَطَالِبي
وَوَجَّهْتُ وَجِهي نَحْوَهُ وَمَآربي
إلَى الصَّمَد البَرَّ الذي فَاضَ جُوْدُهُ
وعَمَّ الوَرَى طُرًا بجَزْلِ المَوَاهِبِ
مُقِيْليْ إذَا زَلَّتْ بِيَ النَّعْلُ عَاثِرًا
وأسْمَحَ غَفَّارٍ وأكْرمَ وَاهِبِ
فَمَا زَالَ يُوْلِيْني الجَميْل تَلَطُّفًا
ويَدْفَعُ عَنِّي في صُدُورِ النَّوائِبِ
ويَرْزُقُني طِفْلاً وكَهْلاً وقَبْلَهَا
جَنْينًا ويَحْمِيْني وَبيَ المكَاسِبِ

 

وأشهد أن محمداً عبده ورسوله، كريمُ الطباع، قليل المتاع..

بُعثتَ ياسيدي بالحقِّ والقيمِ
ورحمة لجميع الخلق والأُممِ
أثنى وصلّى عليك اللهُ خالِقُنا
في سورَةِ الفتح والأحزاب والقَلمِ


حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیا ر کرنے کی وصیت کرتا ہوں کیوں کہ تقوی ہی دنیا وآخرت میں نجات کا ذریعہ ہے: ﴿ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَلَدَارُ الْآخِرَةِ خَيْرٌ وَلَنِعْمَ دَارُ الْمُتَّقِينَ ﴾ [النحل: 30]


ترجمہ:جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے اور یقینا آخرت کا گھر تو بہت ہی بہتر ہے ۔ اور کیا ہی خوب پر ہیز کاروں گھر ہے۔

 

ایمانی بھائیو! قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر تقوی کا ذکر آیا ہے، کہیں اس کا حکم دیا گیا ہے، کہیں اس کے فضائل بیان کیے گئے ہیں، اور کہیں متقیوں کی تعریف کی گئی ہے، تقوی کی حقیقت یہ ہے کہ: اوامر پر عمل کیا جائے اور نواہی سے اجتناب کیا جائے ۔ بندہ اللہ پاک کی عبادت بجا لاتا ہے، بایں طور کہ اللہ اور اس کے رسول نے جن باتوں کا حکم دیا ہے، ان پر عمل کرتا اور جن باتوں سے روکا ہے، ان سے گریز کرتا ہے، بطور خاص اس وقت جب معصیت کے اسباب پوری توانائی کے ساتھ موجود ہوتے ہیں! ہمیں سب سے زیادہ جس چیز سے اس کام میں تعاون ملتا ہے، وہ ہے: ان نصوص کا احساس وشعور زندہ رکھنا جن میں معصیت کی قباحت بیان کی گئی ہے تاکہ ہمارے دل میں اس کی مذمت قائم رہے اور ہم گناہوں سے باز رہیں اور اللہ کے احکام پر کاربند رہیں، یہ شارع حکیم کی حکمت اور رحمت کا ایک منظر ہے،آئیے ہم چند مثالوں پر غور کرتے ہیں:

رائج اور منتشر کبیرہ گناہوں میں غیبت بھی شامل ہے! اس کے تعلق سے بہت سے نصوص وارد ہوئے ہیں، سب سے سخت یہ نص ہے جس میں اللہ نے غیبت کرنے والے کو اس شخص کی طرح بتایا ہے جو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھاتا ہے: ﴿ وَلَا يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ﴾ [الحجرات: 12]

ترجمہ: تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی بھی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرتاہے۔

جس وقت ہم غیبت کرتے یا اس کی نیت کرتے ہیں، اس وقت اگر ہم اس خوفناک تصویر کو اپنے ذہن میں لائیں تو ہمیں غیبت سے باز رکھنے میں یہ تصویر ایک بڑا محرک ثابت ہوگی! ہمیں سچے دل سے توبہ کرنے اور از سر نو اللہ سے رجوع کرنے پر آمادہ کرے گی!

 

اس زمانے میں غیبت بڑھ چکی ہے، کیوں کہ بات چیت اور تحریر وکتابت کے وسائل مختلف قسم کے اور بہت زیادہ ہیں، حدیث میں آیا ہے: "جب مجھے معراج کرائی گئی تو میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جن کے ناخن تانبےکے تھے جو اپنے چہروں اور سینوں کو چھیل رہے تھے۔ میں نے پوچھا: اے جبرائیل! یہ کون لوگ ہیں؟ انہو ں نے کہا: یہ وہ ہیں جو دوسرے لوگوں کا گوشت کھاتے اور ان کی عزتوں سے کھیلتے ہیں"۔ اسے ابوداود نے روایت کیا ہے اور البانی نے اسے صحیح کہا ہے۔

 

ایمانی بھائیو! اس زمانے کی مصیبتوں میں منشیات بھی شامل ہیں، صحیح مسلم کی حدیث ہے: "ہر نشہ آور چیز شراب کی طرح ہے" ۔ معلوم ہواکہ منشیات کی تمام نئی شکلیں شراب کی وعید میں شامل ہیں۔ اللہ ہمیں اور آپ کو اس سے محفوظ رکھے۔

 

مسلم نے اپنی صحیح میں جابر بن عبد اللہ سے روایت کیا ہے کہ: "ایک شخص جیشان ( جیشان یمن میں ہے ) سے آیا، اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سرزمین کے ایک مشروب کے متعلق سوال کیا جس کو مکئی سے بنایا جاتا ہے اس کانام مزر تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا وہ نشہ آور ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۔بلا شبہ اللہ عزوجل کا (اپنے اوپر یہ ) عہد ہے کہ جو شخص نشہ آور مشروب پیے گا وہ اس کو طینۃ الخبال پلائے گا، صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! طینۃ الخبال کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: جہنمیوں کا پسینہ یا (فرمایا) جہنمیوں کا نچوڑ"۔

 

شراب نوشی کرنے والا، یا منشیات کا استعمال کرنے والا، یا اس کے بارے میں سوچنے والا اگر یہ اپنے ذہن میں رکھے کہ وہ جہنمیوں کا پسینہ یا ان کے چمڑوں سے نکلنے والا پیپ، ریم اور جھریاں ہیں، اگر صرف اتنا یاد رکھے تو یہ چیز اسے بار بار توبہ کرنے کرنے پر آمادہ کر ے گی اور جب بھی وہ منشیات کی طرف بڑھے گا اسے یہ فکر توبہ پر برانگیختہ کرے گی۔ شراب نوشی سے جو شخص محفوظ ہے، وہ جب جب اس کا تصور کرے گا، شراب سے اس کی دوری بڑھتی جائے گی، اس کی وعید کی شدت دیکھئے کہ اس میں تاکید پیدا کرنے کے لیے فرمایا: " بلا شبہ اللہ عزوجل کا (اپنے اوپر یہ ) عہد ہے کہ جو شخص نشہ آور مشروب پیے گا..."۔علمائے کرام فرماتے ہیں: یہ وعید اس شخص کے لیے ہے جو اس حال میں مرے کہ وہ شراب کا عادی ہو اور اس سے توبہ نہ کیا ہو۔

 

اے مومنو!

نماز اسلام کا ستون ہے، اسی کے بارے میں بندہ سے سب سے پہلے سوال کیا جائے گا، اس کی پابندی کرنے سے جو بھلائیاں حاصل ہوتی ہیں، وہ بہت زیادہ ہیں، اور اسے ضائع کرنے والے کے تعلق سے سخت وعید آئی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خواب والی حدیث میں بیان فرمایا: " ہم چل دیے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل لیٹا ہوا تھا اور دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا۔ وہ اس کے چہرے کے ایک طرف آتا اور اس کے جبڑے کو گدی تک، اس کے نتھنے کو گدی تک چیر دیتا ۔ پھر چہرے کے دوسری طرف جاتا تو ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ نہ ہوتاتھا کہ پہلی جانب اپنی صحیح حالت میں آجاتی ۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیاتھا"۔(بخاری) ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ ایسا شخص ہے جو قرآن سیکھتا، پھر اسے چھوڑ دیتا اور فر ض نماز پڑھے بغیر سو جاتا تھا)۔اگر کوتاہ شخص اس وعید کو ذہن نشیں رکھے تو نماز کے ستون کے ساتھ اس کی یہ لاپرواہی نہیں رہے گی! ایسا کیوں نہ ہو کہ نماز کو وقت سے مؤخر کرکے پڑھنے کی بھی وعید آئی ہے: ﴿ فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ * الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلَاتِهِمْ سَاهُونَ ﴾ [الماعون: 4، 5]


ترجمہ: ان نمازیوں کے لیے افسوس (ویل نامی جہنم کی جگہ) ہے۔جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔

 

اللہ کے بندو! امانت میں خیانت کرکے یتیم کا مال کھانے والے کو کیا یہ احساس ہوتا ہے کہ وہ اپنے پیٹ میں آگ ڈال رہا ہے!: ﴿ إِنَّ الَّذِينَ يَأْكُلُونَ أَمْوَالَ الْيَتَامَى ظُلْمًا إِنَّمَا يَأْكُلُونَ فِي بُطُونِهِمْ نَارًا وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيرًا ﴾ [النساء: 10]


ترجمہ: جو لوگ ناحق ظلم سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھر رہے ہیں اور عنقریب وہ دوزخ میں جائیں گے۔

 

اس کا احساس وشعور امانت داری کو پروان چڑھاتا اور خائن کو توبہ کرنے پر آمادہ کرتا ہے!

 

اللہ تعالی مجھے اور آپ کو قرآن وسنت کی برکت سے بہرہ ور فرمائے، ان میں جو آیت اور حکمت کی بات آئی ہے، اس سے ہمیں فائدہ پہنچائے، آپ اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا ہے۔

 

دوسرا خطبہ

الحمد لله القائل ﴿ وَمَنْ يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَهُ عِنْدَ رَبِّهِ ﴾[الحج: 30] وصلى الله وسلم على البشير النذير وعلى آله وصحبه.

حمد وصلاۃ کے بعد:

مومنوں کو اللہ کی اطاعت اور اس کی رضا جو ئی پر ابھارنے اور اسے فسق وفجور اور رب کی ناراضگی سے دور رہنے پر آمادہ کرنے کے لیے ترغیب وترہیب پر مشتمل شریعت میں مختلف قسم کے نصوص وارد ہوئے ہیں۔

 

اسلامی بھائیو! زکاۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے، اسی (۸۰) سے زائد مقام پر اسے قرآن میں نماز کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے، اسے ادا کرنا ایک بڑی عبادت ہے جبکہ اسے ادا نہ کرنا نہایت خطرناک عمل ہے، حدیث میں آیا ہے: "اللہ تعالیٰ جسے مال و دولت سے نواز ے اور وہ اس کی زکاۃ ادا نہ کرے تو اس کا یہ مال قیامت کے دن ایک گنجے سانپ کی شکل میں لایا جائے گا جس کے دونوں جبڑوں سے زہریلی جھاگ بہہ رہی ہو گی اور وہ طوق کی طرح اس کی گردن میں پڑا ہوگا اور اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا:میں تیرا مال ہوں، میں تیرا خزانہ ہوں"۔اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ نے مندرجہ ذیل آیت تلاوت فرمائی: ﴿ وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَبْخَلُونَ بِمَا آَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ هُوَ خَيْرًا لَهُمْ بَلْ هُوَ شَرٌّ لَهُمْ سَيُطَوَّقُونَ مَا بَخِلُوا بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ﴾ [آل عمران: 180]


ترجمہ: جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے نوازا اور( پھر وہ بخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں )کہ یہ بخیلی ان کے حق میں اچھی ہے،نہیں بلکہ یہ ان کے حق میں انتہائی بری ہے۔ جو کچھ وہ اپنی کنجوسی سے جمع کر رہے ہیں وہی قیامت کے روز ان کے گلے کا طوق بن جائے گا۔ (اسے بخار ی نے روایت کیا ہے)۔

 

اگر زکاۃ نہ دینے والا یہ تصور کرے کہ اس کا مال نہایت زہریلے سانپ کی شکل میں اس کی گردن سے لپٹ جائے گا تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ اس کے دائیں بائیں رخسار میں ڈس ڈس کر اس کا کتنا برا حا ل کردے گا! ہم اللہ سے معافی اور عافیت وسلامتی کی دعا کرتے ہیں۔ حقیقی معنوں میں جو شخص یہ تصور اپنے دل میں قائم رکھے گا وہ زکاۃ دینے سے باز نہیں رہے گا، جبکہ اصل میں مسلمان کو اطاعت کا کام اس لیے کرنا چاہئے کہ وہ اپنے پاک پروردگار سے محبت کرتا اور اس کے فضل وثواب کی امید رکھتا اور اس کی سزا سے خوف کھاتا ہے، البتہ جس شخص کو اللہ کی محبت اور ثواب کی امید نیک کام پر آمادہ نہ کرسکے تو ممکن ہے کہ یہ وعیدیں اسے غفلت سے بیدار کردیں! زکاۃ دینے والا شخص جب وعید کا تصور کرتا ہے تو اس کی ثابت قدمی اور جذبہ انفاق میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

 

رحمن کے بندو!

مومن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ سچ بولتا ہے، سوشل میڈیا نے انسان کی بات اور تحریر کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانا آسان کردیا ہے! یہ ایسی چیز ہے جو مسلمان کو جھوٹ بولنے سے روکتی ہے، حدیث میں اس شخص کی وعید آئی ہے جو ایک جھوٹ بولے اور یہ جھوٹ دور دراز تک عام ہوجائے! خواب والی حدیث میں آیا ہے کہ: " ہم چل دیے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل چت لیٹا ہوا تھا۔ اور دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا۔ وہ اس کے چہرے کے ایک طرف آتا اور اس کے جبڑے کو گدی تک،اس کے نتھنے کو گدی اور اس کی آنکھ کو گدی تک چیر دیتا۔ پھر چہرے کے دوسری طرف جاتا تو ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی صحیح حالت میں آجاتی۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا"۔آپ نے فرمایا: "سبحان اللہ! یہ دونوں کون ہیں؟ تو آپ کو بتایا گیا کہ: وہ ایسا شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور سارا دن جھوٹ بولتا رہتا ہے حتیٰ کہ دور دراز تک اس کا جھوٹ پہنچ جاتا ہے۔[بخاری]

 

اگر دروغ گوئی کرنے والا اپنے ذہن میں یہ تصور قائم رکھے کہ ایک لوہے کا اوزار ہوگا جس کا سرا مڑا ہوا ہوگا، اس کے ذریعہ جبڑے، نتھنے اور آنکھیں چیری جائیں گی، تو وہ توبہ کرکے اللہ کے راست باز بندوں میں سے ہوجائے گا، اور اگر سچا انسان اس منظر کو یاد رکھے گا تو سچ بولنے کا جذبہ مزید پروان چڑھے گا!

 

اسلامی بھائیو!

مومن کی ایک صفت ہے شرمگاہوں کی حفاظت کرنا، جن کبائر کے تعلق سے مختلف نصوص آئے ہیں، ان میں زنا بھی شامل ہے، زانیوں کے تعلق سے ایک سزا یہ آئی ہے کہ ان کے جسم بے انتہا پھولے ہوئے ہوں گے اور اس میں بدترین بو ہوگی! اگر مسلمان اس کو یاد رکھے تو وہ زنا اور اس کے اسباب سے دور رہے گا! خواب والی حدیث میں آیا ہے کہ: " آگے چلے، چنانچہ ہم ایک گڑھے کی طرف چلے جو تنور کی طرح تھا۔ اس کا منہ تنگ اور پیندا چوڑا تھا۔ اس میں آگ جل رہی تھی اور اس میں برہنہ مرد اور عورتیں تھیں جب آگ بھڑکتی تو وہ (برہنہ لوگ) شعلوں کے ساتھ اچھل پڑتے اور نکلنے کے قریب ہوجاتے، پھر جب آگ دھیمی ہوجاتی تو وہ بھی دھڑام سے نیچے گرپڑتے"۔ پھر آپ کو بتایا گیا کہ وہ زناکار مرد وعورت ہیں۔ اسی طرح شادی شدہ زناکار اگر پتھر سے رجم کیے جانے کی سزا کو اگر یاد رکھے تو وہ اس گناہ سے بار رہے گا!

 

ان نصوص کو یاد کرنے سے عفت وپاکدامنی کا جوہر پنپتا ہے، زناکار کے اندر توبہ کا جذبہ پیدا ہوتا اور گناہوں کو مٹانے والی نیکیاں کثرت سے کرنے کی رغبت ملتی ہے۔

 

آخری بات: رحمن کے بندو!

 

ترغیب وترہیب کے لیے مختلف اسالیب اختیار کرنا چاہیے تاکہ ذہن ودل میں اس کے اثرات دیر تک باقی رہیں، اور غور وفکر کے وقت اس کا اثر تجدید ہوتا رہتا ہے!

 

آپ﷐ پر درود وسلام بھیجتے رہیں۔

صلى اللہ علیہ وسلم





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات
شارك وانشر

مقالات ذات صلة

  • التعبد بترك الحرام واستبشاعه
  • وأنيبوا إلى ربكم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (1) أخطاء محرمة (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (2) سنن قولية (باللغة الأردية)
  • صفة الصلاة (3) سنن فعلية (باللغة الأردية)
  • استشعار التعبد وحضور القلب (باللغة الأردية)
  • الله البصير (خطبة) (باللغة الأردية)
  • تأملات في بشرى ثلاث تمرات (باللغة الأردية)
  • احتساب الثواب والتقرب لله عز وجل (باللغة الأردية)
  • قسوة القلب (خطبة) (باللغة الأردية)
  • عظمة وكرم (خطبة) (باللغة الأردية)
  • لتسألن عن هذا النعيم يوم القيامة (باللغة الأردية)
  • فكأنما وتر أهله وماله (خطبة) (باللغة الأردية)
  • من خصائص يوم الجمعة (باللغة الأردية)

مختارات من الشبكة

  • التعريف بالبلد الحرام(مقالة - موقع د. محمود بن أحمد الدوسري)
  • تفسير: (جعل الله الكعبة البيت الحرام قياما للناس والشهر الحرام والهدي والقلائد)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • تفسير: (الشهر الحرام بالشهر الحرام والحرمات قصاص....)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • خطبة المسجد الحرام 21/5/1433 هـ - التحذير من أكل المال الحرام(مقالة - موقع الشيخ د. أسامة بن عبدالله خياط)
  • الليلة الثانية: التعبد بالأسماء والصفات(مقالة - ملفات خاصة)
  • رمضان بين فرص التعبد وسبل التزهيد(مقالة - ملفات خاصة)
  • ضعف التعبد(محاضرة - موقع الشيخ أحمد بن عبدالرحمن الزومان)
  • شهر رمضان بين مقصد التعبد والالتزام بالتعاليم الإسلامية(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من التعبد المؤقت إلى العبادة الدائمة(مقالة - ملفات خاصة)
  • مختصر التعبد بالأسماء والصفات (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • دفعة جديدة من خريجي برامج الدراسات الإسلامية في أستراليا
  • حجاج القرم يستعدون لرحلتهم المقدسة بندوة تثقيفية شاملة
  • مشروع مركز إسلامي في مونكتون يقترب من الانطلاق في 2025
  • مدينة روكفورد تحتضن يوما للمسجد المفتوح لنشر المعرفة الإسلامية
  • يوم مفتوح للمسجد يعرف سكان هارتلبول بالإسلام والمسلمين
  • بمشاركة 75 متسابقة.. اختتام الدورة السادسة لمسابقة القرآن في يوتازينسكي
  • مسجد يطلق مبادرة تنظيف شهرية بمدينة برادفورد
  • الدورة الخامسة من برنامج "القيادة الشبابية" لتأهيل مستقبل الغد في البوسنة

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1446هـ / 2025م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 21/11/1446هـ - الساعة: 10:16
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب