• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    الصادق الأمين صلى الله عليه وسلم (خطبة)
    خميس النقيب
  •  
    تفسير: (ومن جاهد فإنما يجاهد لنفسه إن الله لغني ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    سورة البقرة (9) آيات الصيام (خطبة)
    الشيخ د. إبراهيم بن محمد الحقيل
  •  
    أنفقوا فقد جاء شهر الخير (خطبة)
    الشيخ عبدالله بن محمد البصري
  •  
    الذكر بعد الصلاة
    الشيخ عبدالعزيز السلمان
  •  
    دمعة الخلوة (خطبة)
    د. محمد بن عبدالله بن إبراهيم السحيم
  •  
    استقبال شهر رمضان
    الشيخ نشأت كمال
  •  
    فوائد وأحكام من قوله تعالى: { الطلاق مرتان فإمساك ...
    الشيخ أ. د. سليمان بن إبراهيم اللاحم
  •  
    من أسباب الوقاية من العين والمس والسحر والشيطان: ...
    فواز بن علي بن عباس السليماني
  •  
    غنى الخالق عن خلقه وافتقار جميع خلقه إليه
    الشيخ أ. د. عرفة بن طنطاوي
  •  
    قبسات من أنوار عفوه وصفحه صلى الله عليه وسلم عمن ...
    د. أحمد خضر حسنين الحسن
  •  
    واجبنا قبل رمضان
    الشيخ أحمد بن حسن المعلِّم
  •  
    دموع الخشية من الله عز وجل
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    حسن الاستعداد لموسم الزاد (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    تفسير: (من كان يرجو لقاء الله فإن أجل الله لآت ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    تخريج حديث: يا محمد، ألا تخبرني ما الإيمان؟
    الشيخ طارق عاطف حجازي
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

الله الرزاق (باللغة الأردية)

الله الرزاق (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 30/7/2022 ميلادي - 2/1/1444 هجري

الزيارات: 2387

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات

النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

اللہ الرزّاق (رزق رساں پالنہار)

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ:

حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ اور رسول کے اوامر پر عمل کرنے اور اللہ ورسول کی منہیات سے اجتناب کرنے کی وصیت کرتا ہوں، یہی تقوی کی حقیقت ہے جس کا ذکر کلام الہی میں بار بار آیا ہے۔

 

میرے ایمانی بھائیو!

علم کا ایک نہایت مہتم بالشان باب جس کے دلائل قرآن کریم میں کثرت سے آئے ہیں، بلکہ شاید ہی کوئی آیت ہو جس میں اللہ تعالی نے اس علم کا کوئی نہ کوئی گوشہ ذکر نہ کیا ہو، یہ اس شخص کے لیے اس علم کی اہمیت کو واضح کرتا ہے جو اپنے رب کی عبادت کرتا ہے۔ قرآن کریم کی بہت سی آیتوں میں اس عظیم الشان علم کو سیکھنے کا حکم دیا گیا ہے، اس سے مراد اللہ تعالی کے اسما ء وصفات کا علم ہے: ﴿ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنْفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ ﴾ [البقرة: 235].

 

ترجمہ: اور جان رکھو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا کو سب معلوم ہے تو اس سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ خدا بخشنے والا اور حلم والا ہے۔

﴿ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ ﴾ [البقرة: 267].

 

ترجمہ: اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز اور خوبیوں واﻻ ہے۔

 

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "قرآن کریم میں جنت کے اندر ہونے والے نکاح اور اس میں پائے جانے والے اشیائے خوردونوش سے کہیں زیادہ اللہ کے اسماء وصفات اور اس کے افعال کا ذکر آیا ہے، جن آیتوں میں اللہ کے اسماء وصفات کا ذکر آیا ہے، ان کی عظمت ومنزلت ان آیتوں سے کہیں بڑھ کر ہے جن میں اخروی زندگی کا تذکرہ آیا ہے، چنانچہ قرآن کریم کی سب سے بڑی آیت آیۃ الکرسی ہے جو اسماء وصفات پر مشتمل ہے...آپ رحمہ اللہ نے فرمایا: سب سے افضل سورۃ سورۃ الفاتحہ ہے...اور اس میں آخر ت کے ذکر سے کہیں زیادہ اللہ کے اسماء وصفات کا ذکر آیا ہے"۔

 

معزز حضرات! آئیے ہم اللہ کے خوبصورت ناموں میں سے ایک نام پر غور وفکر کرتے ہیں، یعنی اللہ کے اسم گرامی الرزاق (رزق رساں) پر تامل کرتے ہیں، اللہ جل شانہ کا ارشاد ہے: ﴿ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ﴾ [الذاريات: 58].

 

ترجمہ: اللہ تعالی تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اور زور آور ہے۔

 

نیز فرمایا: ﴿ اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ﴾ [الرعد: 26].

ترجمہ: اللہ تعالی جس کی روزی چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے۔

 

مزید ارشاد ربانی ہے: ﴿ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ﴾ [الجمعة: 11].

ترجمہ: اور اللہ تعالی بہترین روزی رساں ہے۔

 

رزق الہی کی دوقسمیں ہیں:

پہلی قسم: عمومی رزق ، جو نیک وبد، مسلم وکافر اور ہر جاندار کو حاصل ہوتا ہے، یہ جسمانی رزق ہے:

﴿ وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ إِلَّا عَلَى اللَّهِ رِزْقُهَا ﴾ [هود: 6].

 

ترجمہ: زمین پر چلنے پھرنے والے جتنے جاندار ہیں سب کی روزیاں اللہ تعالی پر ہیں۔

 

اللہ پاک نے تام مخلوق کی روزی اور معیشت کی ذمہ داری اپنے اوپر لی ہے اور تمام مخلوق کے لیے رزق کے اسباب مہیا کرنا اللہ کا کام ہے: ﴿ وَكَأَيِّنْ مِنْ دَابَّةٍ لَا تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَإِيَّاكُمْ وَهُوَ السَّمِيعُ ﴾ [العنكبوت: 60].

 

ترجمہ:اور بہت سے جانور ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے ، ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالی روزی دیتا ہے، وہ بڑا ہی سننے جاننے والا ہے۔

 

اللہ تعالی نے اس بات کی نکیر کی ہے کہ کافر ایسے معبودوں کی عبادت کرتے ہیں جوانہیں روزی نہیں دیتے، اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ وَيَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِنَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ شَيْئًا وَلَا يَسْتَطِيعُونَ ﴾ [النحل: 73].

 

ترجمہ:اور وہ اللہ تعالی کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے انہیں کچھ بھی روزی نہیں دے سکتے اور نہ کچھ قدرت رکھتے ہیں۔

 

اللہ کے بندے! آپ غور کریں کہ اللہ تعالی کس طرح جنین کو مادر رحم میں ناف کی نلی کے ذریعہ غذا پہنچاتا ہے اور اس کی روزی اور زندگی دونوں کی حفاظت کرتا ہے! غور کریں کہ کس طرح سانپ کو اس کے بل میں روزی پہنچاتا ہے! غور کریں کہ کس طرح چھوٹے چھوٹے چرند وپرند کو ان کے گھونسلے میں رزق پہنچاتاہے! مچھلی کو سمندر میں اور چیونٹی کو سوراخ کی تہہ میں رزق بہم پہنچاتا ہے!...غور کریں کہ کس طرح مگر مچھ کو رزق پہنچاتا ہے جوکہ بہت بڑا جانور ہے جو حرص وطمع اور وحشیت کے ساتھ بڑے بڑے جانوروں کو نگل لیتا ہے، اس کے باوجود چھوٹے سے پرندے کو اللہ تعالی یہ قدرت وحوصلہ عطا کرتا ہے کہ وہ مگر مچھ کے منہ میں داخل ہوتا اور اس کے دانتوں کے درمیان جو باقی ماندہ کھانا بچا ہوتا ہے اس سے اپنی غذا حاصل کرتا ہے، اور مگر مچھ بھی اسے بہ آسانی داخل ہونے دیتا، آسانی سے نکلنے دیتا اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچاتاہے، آپ غور کریں کہ کس طرح اللہ تعالی نے اپنے لطف وکرم او رحکمت کی بنا پر اس چھوٹے سے پرندے کی روزی اس مگر مچھ کے دانتوں کے درمیان رکھ دی؟! یقینا یہ عبرت کی بات ہے، مگر مچھ اپنا منہ کھولتا ہے تاکہ پرندے آکر اس کے دانت صاف کریں، اور اپنی وہ روزیاں کھائیں جن کی ذمہ داری اللہ نے اپنے اوپر لی ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ بہترین روزی رساں ہے۔

 

ہم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعاپڑھتے ہیں: اللهم لا مانع لما أعطيت ولا معطي لما منعت

یعنی: اے اللہ! تیری عطا کو کوئی روکنے والا نہیں اور تیری روکی ہوئی چیز کو کوئی عطا کرنے والا نہیں۔

 

لیکن کیا ہم اس کے معنی ومفہوم کومحسوس کرتے ہیں؟ امام احمد ، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور البانی نے اس حدیث کوصحیح کہا ہے کہ: " اگر تم لوگ اللہ پر توکل (بھروسہ) کرو جیساکہ اس پر توکل (بھروسہ) کرنے کا حق ہے تو تمہیں اسی طرح رزق ملے گا جیسا کہ پرندوں کو ملتا ہے کہ صبح کو وہ بھوکے نکلتے ہیں اور شام کو آسودہ واپس آتے ہیں"۔اے اللہ! ہمیں تیری ذات پر توکل کی توفیق عطا فرما۔

 

صحیح بخاری کی روایت ہے کہ اللہ تعالی حدیث قدسی میں فرماتا ہے: " میرے بندو! تم سب کے سب بھوکے ہو، سوائے اس کے جسے میں کھلاؤں، اس لیے مجھ سے کھانا مانگو، میں تمہیں کھلاؤں گا"۔

 

اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿ فَابْتَغُوا عِنْدَ اللَّهِ الرِّزْقَ وَاعْبُدُوهُ وَاشْكُرُوا لَهُ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾ [العنكبوت: 17].

 

ترجمہ: تم اللہ تعالی ہی سے روزیاں طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤگے۔

 

صحیح مسلم میں ہے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب میں اپنے رب سے مانگوں تو کیا کہا کروں؟ آپ نے فرمایا: "تم کہو: " اللهم! اغفر لي وارحمني وعافني وارزقني"۔ یعنی: (اے اللہ! مجھے اپنی بخشش، رحمت ، عافیت اور رزق سے نواز)۔

 

اسباب اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں ہے، بلکہ مسلمان کو اسباب اختیار کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پرندے بھی صبح کے وقت رزق کی تلاش میں نکل جاتے ہیں اور گھونسلوں میں بیٹھے نہیں رہتے، بندوں کے تئیں اللہ کی رحمت ہے کہ وہ کچھ روزیاں اپنے بندوں سے روک رکھتا ہے، اللہ تعالی نوازش دینے میں بھی لطیف ومہربان ہے اور اپنی نوازش روکنے میں بھی لطیف ومہربان ہے: ﴿ اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ ﴾ [الشورى: 19].

 

ترجمہ: اللہ تعالی اپنے بندوں پر بڑا ہی لطف کرنے والا ہے ، جسے چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے۔

 

اللہ جل شانہ کا مزید ارشاد ہے: ﴿ وَلَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي الْأَرْضِ وَلَكِنْ يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ ﴾ [الشورى: 27].

 

ترجمہ: اگر اللہ تعالی اپنے سب بندوں کی روزی فراخ کردیتا تو وہ زمین میں فساد برپا کردیتے لیکن وہ اندازے کے ساتھ جوکچھ چاہتا ہے نازل فرماتا ہے۔ وہ اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے والا ہے۔

 

یہ ہمارے حکیم وخبردار پروردگار کی رحمت ومہربانی ہے۔

 

اللہ کا عمومی رزق کافروں کو بھی ملتا ہے ، اللہ تعالی کافروں کو بھی رزق کی فراخی اور مال ودولت اور آل واولاد کی فراوانی سے نوازتا ہے، لیکن یہ اس بات کی دلیل نہیں کہ اللہ ان سے راضی ہے، کیوں کہ اللہ پاک دنیا اسے بھی دیتا ہے جس سے محبت رکھتا ہے اور اسے بھی جس سے محبت نہیں رکھتا ہے: ﴿ فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ حَتَّى حِينٍ * أَيَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ * نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَلْ لَا يَشْعُرُونَ ﴾ [المؤمنون: 54 - 56].

 

ترجمہ: آپ (بھی) انہیں ان کی غفلت میں ہی کچھ مدت پڑا رہنے دیں * کیا یہ (یوں) سمجھ بیٹھے ہیں؟ کہ ہم جو بھی ان کے مال و اوﻻد بڑھا رہے ہیں * وه ان کے لئے بھلائیوں میں جلدی کر رہے ہیں (نہیں نہیں) بلکہ یہ سمجھتے ہی نہیں۔

نیز اللہ جل شانہ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿ وَقَالُوا نَحْنُ أَكْثَرُ أَمْوَالاً وَأَوْلَاداً وَمَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ * قُلْ إِنَّ رَبِّي يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ * وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَى إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَأُوْلَئِكَ لَهُمْ جَزَاء الضِّعْفِ بِمَا عَمِلُوا وَهُمْ فِي الْغُرُفَاتِ آمِنُونَ * وَالَّذِينَ يَسْعَوْنَ فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ ﴾ [سبأ: 35، 38].

 

ترجمہ: اور کہا ہم مال واوﻻد میں بہت بڑھے ہوئے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں * کہہ دیجیئے! کہ میرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشاده کردیتا ہے اور تنگ بھی کردیتا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے *اور تمہارے مال اور اوﻻد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں سے) قریب کردیں ہاں جو ایمان ﻻئیں اور نیک عمل کریں ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے اور وه نڈر و بےخوف ہو کر باﻻ خانوں میں رہیں گے* اور جو لوگ ہماری آیتوں کے مقابلے کی تگ ودو میں لگے رہتے ہیں یہی ہیں جو عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے۔

 

اے اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جو تجھ پر کما حقہ توکل کرتے ہیں، ہمیں ان بندوں میں شامل فرما جو تیری عطا کردہ روزی پر قناعت کرتے ہیں، ہمیں ان بندوں میں شامل فرما جن کے دل سکون واطمینان سے معمور ہوتے ہیں، آپ سب اللہ سے مغفرت طلب کریں، یقینا وہ خوب معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله كثيرا طيبا مباركا فيه، وصلى الله وسلم على رسوله وعلى آله وصحبه.

 

حمد وصلاۃ کے بعد:

اسلامی بھائیو!

 

اب تک جس رزق کا ذکر ہوا ہے وہ عمومی رزق ہے جس کا تعلق جسمانی رزق سے ہے، رزق الہی کی دوسری قسم ہے: خصوصی رزق، یعنی دلوں کو رزق بہم پہنچانا اور انہیں ایمان اور علم کی غذا فراہم کرنا، اس رزق سے اللہ تعالی اپنے خاص منتخب بندوں کو سرفراز فرماتا ہے، جو اللہ پاک کی عبادت کرتے، اس کی معرفت وآگہی سے لیس ہوتے ، اس کے احکام کی پاسداری کرتے اور اس کے حدود کا التزام کرتے ہیں، تاکہ اپنے رب کی خوشنودی سے بہرہ ور ہوسکیں، یہ ایمانی رزق ہے۔

 

بخاری ومسلم نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے: " تم میں سے ہر ایک شخص کا مادہ تخلیق چالیس دن تک اس کی ماں کے پیٹ میں اکٹھا کیا جاتا ہے، پھر وہ اتنی مدت (چالیس دن) کے لیے علقہ (جونک کی طرح رحم کی دیوار کے ساتھ چپکا ہوا) رہتا ہے، پھر اتنی ہی مدت کے لیے مُضغہ کی شکل میں رہتا ہے (جس میں ریڑھ کی ہڈی کے نشانات دانت سے چبائے جانے کے نشانات سے مشابہ ہوتے ہیں۔) پھر اللہ تعالیٰ فرشتے کو بھیجتا ہے جو (پانچویں مہینے میں نیوروسیل، یعنی دماغ کی تخلیق ہو جانے کے بعد) اس میں روح پھونکتا ہے۔ اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے کہ اس کا رزق، اس کی عمر، اس کا عمل اور یہ کہ وہ خوش نصیب ہو گا یا بدنصیب، لکھ لیا جائے"۔

 

مسلمان کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اسباب اختیار کرے اور رزق کے لیے تگ ودو کرے ، ساتھ ہی اللہ پر توکل اور بھروسہ رکھے اور اللہ کی دی ہوئی روزی پر قناعت کرے، اس سلسلے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جو رہنمائی فرمائی ہے، وہ یہ کہ: انسان دنیا میں اپنے سے کمتر انسان کو دیکھے(اور نعمتوں پر رب کا شکریہ ادا کیاکرے)۔چنانچہ صحیحین کی مرفوع حدیث ہے: " جب تم میں کوئی شخص کسی ایسے آدمی کو دیکھے جو مال ودولت اور شکل وصورت میں اس سے بڑھ کر ہے تو اس وقت اسے ایسے شخص کو بھی دیکھنا چاہیئے جو اس سے کم درجے کا ہے"۔

 

میرے اسلامی بھائیو! ہمارے رب کی دی ہوئی روزی بڑی بیش بہا ہے، اللہ کی ان روزیوں پر غور وفکر کریں جن سے بہت سے لوگ غافل ہیں: صحت وعافیت، عقل وبینش، بیوی اور بچے، حسن وجمال، طاقت وقوت، رہائش وزیبائش، لباس وپوشاک، گاڑی وسواری اور ذاتی اور خاندانی امن وسکون، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زوجہ محترمہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کے تعلق سے فرمایا: "مجھے ان کی محبت (رزق کی طرح) عطا کی گئی ہے"۔

 

ایک شخص نے کسی حکیم سے فقر وفاقہ کی شکایت کی ، حکیم نے اس سے کہا: کیا تم اپنی آنکھ ایک ہزار دینا میں بیچ سکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں۔ حکیم نے کہا: کیا تم اپنے کان ایک ہزار دینا ر میں بیچ سکتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں۔ حکیم نے کہا: اپنا ہاتھ، اپنا پاؤں، اپنی عقل، اپنادل، اپنے اعضاء وجوارح...اسی طرح گناتا رہا یہاں تک کہ اس انسان کی قیمت ہزاروں دینار تک پہنچ گئی، اخیر میں حکیم نے اس سے کہا: اے انسان! تمہارے اوپر بہت سارا قرض ہے، تم اس کا شکر کب ادا کروگے؟ تم پھر بھی مزید کی طلب میں ہو!

 

اے میرے مبارک بھائی!

جب آپ رب کی روزی پر اس کا شکر ادا کرتے ہیں تو آپ اپنے رب کے اس حکم کو بجالاتے ہیں: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ كُلُواْ مِن طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُواْ لِلّهِ إِن كُنتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ ﴾.

 

ترجمہ: اے اہل ایمان! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تم کو عطا فرمائیں ہیں ان کو کھاؤ اور اگر خدا ہی کے بندے ہو تو اس (کی نعمتوں) کا شکر بھی ادا کرو۔

 

اور اگر آپ اللہ کی دی ہوئی روزیوں پر اس کا شکر بجا لائیں گے تو اللہ تعالی آپ کو مزید فضل وانعام سے مالا مال کرے گا:

﴿ وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِن شَكَرْتُمْ لأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِن كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ ﴾.

 

ترجمہ: اور جب تمہارے پروردگار نے تمہیں آگاه کر دیا کہ اگر تم شکر گزاری کرو گے تو بیشک میں تمہیں زیاده دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یقیناً میرا عذاب بہت سخت ہے۔

 

دنیاوی رزق سے کہیں بڑھ کی آخرت کا رزق اور وہ نعمت ہے جس کا اللہ نے جنتیوں سے وعدہ فرمایا ہے: ﴿ وَإِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ * جَنَّاتِ عَدْنٍ مُفَتَّحَةً لَهُمُ الْأَبْوَابُ * مُتَّكِئِينَ فِيهَا يَدْعُونَ فِيهَا بِفَاكِهَةٍ كَثِيرَةٍ وَشَرَابٍ * وَعِنْدَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ أَتْرَابٌ * هَذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ * إِنَّ هَذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِنْ نَفَادٍ ﴾ [ص: 49 - 54].

 

ترجمہ: اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے * (یعنی ہمیشگی والی) جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں* جن میں بافراغت تکیے لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میوے اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کر رہے ہیں * اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی* یہ ہے جس کا وعده تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا* بے شک روزیاں (خاص) ہمارا عطیہ ہیں جن کا کبھی خاتمہ ہی نہیں۔

 

اللہ جل شانہ کا ارشاد گرامی ہے:

﴿ وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا قَدْ أَحْسَنَ اللَّهُ لَهُ رِزْقًا ﴾ [الطلاق: 11].

 

ترجمہ: اور جو شخص ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا ان کو باغہائے بہشت میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ ابد الاآباد ان میں رہیں گے۔ خدا نے ان کو خوب رزق دیا ہے۔

 

اے اللہ! ہمیں دنیا میں نیکی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں عذاب جہنم سے نجات دے۔

 

اے اللہ! ہماری مغفرت فرما، ہمیں اپنی رحمت وعافیت اور رزق سے نواز[1]۔

 

صلى الله عليه وسلم.

 

https://www.alukah.net/sharia/0/159565/%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%B2%D8%A7%D9%82-%D8%AE%D8%B7%D8%A8%D8%A9-%D8%A8%D8%A7%D9%84%D9%84%D8%BA%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D9%87%D9%86%D8%AF%D9%8A%D8%A9/



[1] یہ خطبہ مستفاد ہے : ڈاکٹر سلمان العودۃ کی کتاب: مع اللہ اور ڈاکٹر عبد الرزاق البدر کی کتاب فقہ الأسماء الحسنى سے ، البتہ دیگر اضافات بھی اس میں شامل ہیں





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات

مقالات ذات صلة

  • الله الرزاق
  • {فاذكروا آلاء الله لعلكم تفلحون} (باللغة الأردية)
  • فاستغفروا لذنوبهم (باللغة الأردية)
  • حديث الرؤيا (باللغة الأردية)
  • الإحسان إلى الناس ونفعهم (باللغة الأردية)
  • من مشكاة النبوة (8) حفظ الجميل (باللغة الأردية)
  • زيادة الإيمان (باللغة الأردية)
  • أتى شهر الخيرات (باللغة الأردية)
  • من دروس رمضان (باللغة الأردية)
  • الرياح (باللغة الأردية)
  • الله الرزاق (خطبة) (باللغة الهندية)

مختارات من الشبكة

  • فتح الرزاق في تخريج أحاديث مصنف عبد الرزاق الصنعاني "تخريج ودراسة": الجزء الأول (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • فتح الرزاق في تخريج أحاديث مصنف عبد الرزاق الصنعاني: الجزء العاشر (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • أيها الناس، لا تطلبوا الأرزاق إلا من الرزاق(مقالة - آفاق الشريعة)
  • معاني أسماء الله الحسنى ومقتضاها (الرزاق)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الرزق من الرزاق والسعي على العباد (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • إنه هو الرزاق الكريم(مقالة - آفاق الشريعة)
  • نظرات في كتاب (الفعل المبني للمجهول) للأستاذ الدكتور أيمن عبد الرزاق الشوا(مقالة - ثقافة ومعرفة)
  • فتح الرزاق لشرح مصنف عبدالرزاق: كتاب الطهارة (1 - 122) (PDF)(كتاب - مكتبة الألوكة)
  • لا تسألوا الأرزاق إلا من الرزاق(مقالة - آفاق الشريعة)
  • معنى اسم الله الرزاق(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • التحضير لإطعام المئات خلال شهر رمضان بمدينة فيلادلفيا
  • أعداد المسلمين تتجاوز 100 ألف بمقاطعة جيرونا الإسبانية
  • فيلا بارك يستضيف إفطار للصائمين للمرة الأولى
  • مدينة بيفيرتون تحتفل بأول شهر للتراث الإسلامي
  • إفطار جماعي على أرضية ملعب ستامفورد بريدج
  • 3 دورات للغة العربية والتربية الإسلامية بمدينة أليكانتي الإسبانية
  • بنك الطعام الإسلامي يلبي احتياجات الآلاف بمدينة سوري الكندية
  • متطوعون مسلمون يحضرون 1000 حزمة طعام للمحتاجين في ديترويت

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1444هـ / 2023م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 1/9/1444هـ - الساعة: 11:26
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب