• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    غنى الخالق عن خلقه وافتقار جميع خلقه إليه
    الشيخ أ. د. عرفة بن طنطاوي
  •  
    قبسات من أنوار عفوه وصفحه صلى الله عليه وسلم عمن ...
    د. أحمد خضر حسنين الحسن
  •  
    واجبنا قبل رمضان
    الشيخ أحمد بن حسن المعلِّم
  •  
    دموع الخشية من الله عز وجل
    فهد بن عبدالعزيز عبدالله الشويرخ
  •  
    حسن الاستعداد لموسم الزاد (خطبة)
    الشيخ محمد بن إبراهيم السبر
  •  
    تفسير: (من كان يرجو لقاء الله فإن أجل الله لآت ...
    تفسير القرآن الكريم
  •  
    تخريج حديث: يا محمد، ألا تخبرني ما الإيمان؟
    الشيخ طارق عاطف حجازي
  •  
    تحويل القبلة: تأملات وعبر
    د. عبدالمحمود يوسف عبدالله
  •  
    يسمونها بغير اسمها
    د. أمين بن عبدالله الشقاوي
  •  
    جدول أحوال أصحاب الفروض
    علي بن يحيى بن محمد عطيف
  •  
    رفيقك عند تلاوة القرآن (تفاسير مختصرة)
    سالم محمد أحمد
  •  
    خطبة بين يدي رمضان
    د. عطية بن عبدالله الباحوث
  •  
    أحكام العارية ونوازلها والأدلة والإجماعات الواردة ...
    د. عبدالعزيز بن سعد الدغيثر
  •  
    المرشد اليسير للتعامل مع التفاسير
    منى بنت سالم باخلعة
  •  
    القرآن سكينة القلوب (خطبة)
    وضاح سيف الجبزي
  •  
    تفسير قوله تعالى: { الطلاق مرتان فإمساك بمعروف أو ...
    الشيخ أ. د. سليمان بن إبراهيم اللاحم
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

الإحسان إلى الناس ونفعهم (باللغة الأردية)

الإحسان إلى الناس ونفعهم (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 2/7/2022 ميلادي - 2/12/1443 هجري

الزيارات: 2627

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات

النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

لوگوں کے ساتھ بھلائی کرنا اور انہیں فائدہ پہنچانا

ترجمه

سيف الرحمن التيمي


پہلا خطبہ

حمد وثنا کے بعد!

میں آپ کو اور اپنے آپ کو اللہ کا تقوی اختیار کرنے کی وصیت کرتا ہوں۔

 

فأوصيكم ونفسي بتقوى الله.

خَابَ الَّذِي سَارَ عَنْ دُنْيَاهُ مُرْتَحِلاً

وَلَيْسَ فِي كَفِّهِ مِنْ دِينِهِ طَرَفُ

لاَ خَيْرَ لِلْمَرْءِ إِلاَّ خَيْرَ آخِرَةٍ

 

ترجمہ: وہ شخص ناکام ونامراد ہے جو اس دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے اور اس کے ہاتھ میں دین کا کوئی توشہ وذخیرہ نہیں رہتا۔انسان کی حقیقی خیر وبھلائی اس کی آخرت کی خیر وبھلائی ہے جس پر اگر وہ قائم رہے تو عزت ومرتبت کے لیے کافی ہے۔

 

ایمانی بھائیو!

آئیے ہم اور آپ اپنے ذہن اور جذبات کو عہد نبوی کے طیبہ الطیبہ (مدینہ منورہ) کی طرف لے جاتے ہیں، صحابہ کرام دن كلا ابتدائی حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد حلقہ لگا کر بیٹھے ہیں ، آپ کے حسن اخلاق اور علم سے فیض یاب ہورہے ہیں، وہ سعادت مند ہیں، انہیں سعادت کا حق بھی حاصل ہے، دریں اثنا کہ وہ اسی حال میں تھے –اور یہ نہایت ہی عمدہ حال ہے! - قبیلہ مضر کے کچھ لوگ ان کے پاس آتے ہیں، وہ ننگے پاؤں ہوتے ہیں، وہ پھٹے پرانے اون تن پر اوڑھے ہوتے ہیں، ان کا کرتا اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ جسم کا کچھ حصہ ہی ڈھک پاتا ہے، ان کی گردنوں میں تلواریں لٹکی ہوتی ہیں، وہ فقیری ومحتاجگی اور تنگ دستی کے اس عالم میں ہوتے ہیں کہ جسے اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔

 

ان کے پاؤں ایسے شخص کے پاس انہیں کھینچ لاتے ہیں جو تمام مخلوق سے بڑھ کر سخی ہے، تمام لوگوں سے زیادہ لوگوں پر مہربان ہے، آپ کے پاس آکر انہوں نے اچھا کیا، وہ اپنے انتخاب میں کامیاب تھے، کیوں نہ ہوں؟ وہ ایسے شخص کے پاس تشریف لائے جو اپنے مولا سے یہ دعا کرتے تھے کہ انہیں مسکینوں کی محبت عطا فرمائے، چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھا تو آپ کے چہرہ کا رنگ بدل گیا، اس کے بعد آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے، اور نکلے تو پریشان حال تھے، ذہن مشغول تھا، رنجیدہ اور مغموم نظر آرہے تھے، آپ نے بلال کو حکم دیا، انہوں نے اذان دیا، اقامت کہی اور آپ نے نماز پڑھائی، اس کے بعد خطبہ دیا اور فرمایا: ﴿ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا ﴾ [النساء: 1].

ترجمہ: اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کرکے ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں، اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو بے شک اللہ تعالیٰ تم پر نگہبان ہے۔


﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴾ [الحشر: 18]

ترجمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص دیکھ (بھال) لے کہ کل (قیامت) کے واسطے اس نے (اعمال کا) کیا (ذخیره) بھیجا ہے۔ اور (ہر وقت) اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔


(پھر فر یا)آدمی پر لازم ہے کہ وہ اپنے دینا ر سےاپنے درہم سے اپنے کپڑے سے اپنی گندم کے ایک صاع سے اپنی کھجور کے ایک صاع سے ۔ حتیٰ کہ آپ نے فر یا : چا ہے کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعے سے صدقہ کرے۔(جریرنے) کہا: تو انصار میں سے ایک آدمی ایک تھیلی لا یا   اس کی ہتھیلی اس (کو اٹھا نے ) سے عاجز آنے لگی تھی بلکہ عا جز آگئی تھی۔ کہا : پھر لو گ ایک دوسرے کے پیچھے آنے لگے یہاں تک کہ میں نے کھا نے اور کپڑوں کے دو ڈھیر دیکھے حتیٰ کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کا چہرہ مبارک دیکھا وہ اس طرح دمک رہا تھا جیسے اس پر سونا چڑاھا ہوا ہو ۔

 

اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہر کھل اٹھا، آپ کا حزن وملال جاتا رہا، کیوں کہ آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ کی امت کے لوگ اپنے بھائیوں کی ضرورت ومحتاجگی محسوس کر رہے ہیں، ان کے غم میں شریک ہو رہے ہیں، ایک جسم اور ایک امت ہونے کا عمدہ نمونہ پیش کر رہے ہیں ، جب وہ انصاری صحابی آئے جن کے ہاتھ میں تھیلی تھی اور اس کا بوجھ ان کو مغلوب کر رہا تھا، تو آپ نے اس دین کا ایک اہم قاعدہ بیان فرمایا جو دین کی رفعت وبلندی اور اس کی عظمت وآسانی پر دلالت کرتا ہے ، آپ نے فرمایا: "جس نے اسلا م میں کو ئی اچھا طریقہ رائج کیا تو اس کے لیے اس کا (اپنا بھی) اجر ہے اور ان کے جیسا اجر بھی جنہوں نے اس کے بعد اس (طریقے ) پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے اجر میں کو ئی کمی ہو اور جس نے اسلا م میں کسی برے طریقے کی ابتدا کی اس کا بو جھ اسی پر ہے اور ان کا بو جھ بھی جنہوں نے اس کے بعد اس پر عمل کیا اس کے بغیر کہ ان کے بو جھ میں کو ئی کمی ہو "۔ یہ واقعہ صحیح مسلم میں وارد ہے۔

 

اس معنی خیر حدیث میں کس قدر پر زور انداز میں یہ دعوت دی گئی ہے کہ خیر وبھلائی کے کام میں اور نفع بخش پروجیکٹ کی شروعات کرنے میں ہم ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوشش کریں! یہ صرف دینی معاملات تک ہی محدود نہیں ہے، بلکہ دنیوی وسائل کو بھی شامل ہے، اس کی مثال یہ ہے کہ خلیفہ راشد عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فوجی چھاؤنی قائم کیا اور اس وقت ملک کی مصلحت کے پیش نظر انتظامی امور ترتیب دیے۔

 

معزز حضرات! ہمارے دین نے لوگوں کو فائدہ پہنچانے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے کو ایک عظیم عبادت قرار دیا ہے، اللہ تعالی نے بہت سی آیتوں میں احسان کرنے کی دعوت دی ہے، اور یہ خبر دی ہے کہ وہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، وہ احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے، وہ احسان کرنے والوں کا بدلہ احسان سے ہی دیتا ہے، وہ احسان کرنے والوں کو جنت سے اور اپنے دیدار سے سرفرا ز کرے گا، وہ احسان کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا،   اور جوشخص نیک عمل کرتا ہے ، اس کا عمل برباد نہیں کرتا ہے، قرآن کریم میں بہت سے مقامات پر احسان کا ذکر آیا ہے، کبھی ایمان کے ساتھ اور کبھی تقوی یا عمل صالح کے ساتھ۔ یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ احسان کی بڑی فضیلت ہے اور اللہ تعالی کے نزدیک ا س پر بڑا اجر وثواب ہے۔

 

احسان دوسروں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا نام ہے، یہ دوسرے پر انعام ونوازش کرنے کے معنی میں ہے، احسان بندہ اور اس کے رب کے درمیان بھی ہوتا ہے ، بلکہ یہ دین کا سب سے اعلی مرتبہ ہے، نبی صلی اللہ نے اس کی تفسیر یہ بیان فرمائی کہ: آپ اس طرح اللہ کی عبادت کریں گویا آپ اسے دیکھ رہے ہوں اور اگر یہ کیفیت پیدا نہ ہوپائے تو کم از کم یہ تصور کریں کہ وہ آپ کو دیکھ رہا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اس احساس وشعور کے ساتھ عبادت کرے کہ وہ اللہ تعالی کے قریب ہے، وہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہے اور وہ اسے دیکھ رہا ہے، اس سے خشیت، خوف اور تعظیم پیدا ہوتی ہے، عبادت میں انسان کمال، حسن اور پختگی کو ملحوظ رکھتا ہے۔

 

اے مومنو!

لوگوں کو فائدہ پہنچانا اور ان کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کرنا انبیاء ورسل کی صفات میں سے ہے، چنانچہ سخی وکرم فرما یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے ان کے ساتھ جو سلوک بھی کیا، اس سے صرف نظر کرتے ہوئے انہوں نے ان کے لیے اسباب عیش مہیا کیا، ان کےساتھ کوئی کمی نہیں کی، موسی علیہ السلام جب مدین کے کنویں کے پاس پہنچے تو وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو دیکھا کہ وہ پانی پلا رہی ہے اور دو کمزور عورتیں الگ کھڑی ہیں، انہوں نے کنواں سے پتھر   اٹھایا اور ان دونوں کی بکریوں کو خود پانی پلادیا یہاں تک کہ وہ سیراب ہوگئیں، خدیجہ رضی اللہ عنہا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفت بیان کرتی ہوئی فرماتی ہیں: " آپ صلہ رحمی کرتے ہیں،عاجز اور مجبور لوگوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں،بے بس لوگوں کے لیے کمائی کرتے ہیں، مہمانوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور حق پر ثابت قدم رہنے والے شخص پر آنے والی مشکلات میں اس کی مددکرتے ہیں"۔

 

فقیر ومحتاج کی بد حالی میں مالدار کی آزمائش ہے، کمزور وناتواں کی عاجزی وبے بسی میں مضبوط وتواناں کا امتحان ہے، بیماری کی آہ وبکار میں تندرست انسان کے لیے حکمت نہاں ہے، اسی سنت کونیہ کے پیش نظر سنت شرعیہ میں لوگوں کے درمیان آپسی تعاون پر ابھارا گیا ہے اور ان کے   مشکلات دور کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے، ابن القیم رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: عقل ونقل اور فطرت اور تمام قوموں کے تجربات –اگرچہ وہ مختلف اجناس اور مختلف امتوں سے تھے اور ان کے طریقے بھی مختلف تھے- اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ رب العالمین کی قربت اور اس کی مخلوق کے ساتھ خیر وبھلائی اور حسن سلوک کرنا ان عظیم ترین اسباب میں سے ہے جن سے ہر قسم کی خیر وبھلائی حاصل ہوتی ہے ، جب کہ ان کے برعکس اعمال   ان عظیم ترین اسباب میں سے ہیں جن سے ہر قسم کا شر حاصل ہوتا ہے، اللہ کی نعمتیں حاصل کرنے اور اس کی سزاؤں کو دور کرنے کا سب سے مؤثر طریقہ یہ ہے کہ اس کی اطاعت کی جائے اور اس کی مخلوق کے ساتھ احسان کیا جائے"۔انتہی


دوسرا خطبہ:

الحمد لله على إحسانه، والشُّكر له على توفيقه وامتنانِه، وأشهد أنْ لا إله إلا الله، وحده لا شريك له؛ تعظيمًا لِشَأنه، وأشهد أنَّ محمدًا عبده ورسوله، صلَّى الله عليه وعلى آله وأصحابه، وسلم تسليمًا مزيدًا.


حمد وصلاۃ کے بعد:

لوگوں کی خدمت کرنا اور کمزوروں کے شانہ بشانہ کھڑا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ انسان اچھے اور پاک وصاف حسب نسب کا حامل ہے، اس کے سینہ میں پاکیزہ دل ہے، اس کی نیت اور طبیعت بھی اچھی ہے، ہمارا پروردگار ان بندوں رحم کرتا ہے جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں، صادق ومصدوق جو اپنی خواہش سے کچھ نہیں بولتے تھے –صلی اللہ علیہ وسلم –انہوں نے احسان کے تعلق سے ایک عظیم قاعدہ بیان فرمایا:

"جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کی، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی تکلیفوں میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا اور جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا اور آخرت میں آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی، اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی پردہ پشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس وقت تک بندے کی مدد میں لگا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے"۔ مسلم.

 

یہ قاعدہ بالکل واضح اور عیاں ہے، جزا وسزا عمل کے قبیل سے ہی ملتی ہے۔

 

میرے اسلامی بھائیو! احسان سے سب سے پہلے مستفید ہونے والے وہی ہوتے ہیں جو خود احسان کرتے ہیں، ان کو ہی احسان کا پھل ملتا ہے، جلد ہی ان کو احسان کا پھل ان کے نفوس میں ، عادات واطوار میں اور اپنے ضمیر کے اندر محسوس ہوتا ہے، وہ شرح صدر، سکون واطمینان او رقرار محسوس کرتے ہیں۔

 

احسان خوشبو کی طرح ہے، جو اس کو رکھنے والے، اسے بیچنے اور خریدنے والے سبھوں کو فائدہ پہنچاتی ہے، ایک بدکار عورت کتے کو پانی پلاکر اس جنت میں داخل ہوجاتی ہے جس کی کشادگی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ کیوں کہ ثواب دینے والا (پالنہار) بڑا بخشنے والا قدردان، بے پرواہ اور خوبیوں والا، سخی اور فیاض ہے ، اس لیے –اے میرے محسن بھائی!- اپنے احسان کو، اپنی سخاوت او رنوازش کو حقیر نہ جانیں ، خواہ وہ جتنی بھی معمولی ہو۔

أَحْسِنْ إِلَى النَّاسِ تَسْتَأْسِرْ قُلُوبَهُمُ

فَطَالَمَا اسْتَأْسَرَ الإِنْسَانَ إِحْسَانُ

وَكُنْ عَلَى الدَّهْرِ مِعْوَانًا لِذِي أَمَلٍ

يَرْجُو نَدَاكَ فَإِنَّ الْحُرَّ مِعْوَانُ

 

ترجمہ:

لوگوں کے ساتھ احسان کرو، ان کے دل تمہارے اسیر ہوجائیں گے۔

اکثر ہی ایسا ہوتا ہے کہ احسان انسان کو اسیر بنا لیتا ہے۔

 

ہمیشہ پر امید شخص کے لیے معاون بن کر رہو،

جوتیری سخاوت اور تعاون کی امید کرتا ہو۔کیوں کہ آزاد انسان معاو ن ومدد گار ہوتا ہے۔

 

صلى اللہ علیہ وسلم

 





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات

مقالات ذات صلة

  • الإحسان إلى الناس ونفعهم
  • الفاتحة (السبع المثاني والقرآن العظيم) (باللغة الأردية)
  • عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)
  • إدمان الذنوب (باللغة الأردية)
  • الله الرزاق (باللغة الأردية)
  • زيادة الإيمان (باللغة الأردية)
  • ثمرات الإحسان (خطبة)

مختارات من الشبكة

  • فقه الإحسان (3): {هل جزاء الإحسان إلا الإحسان}(مقالة - موقع الشيخ إبراهيم بن محمد الحقيل)
  • إشراقة آية: قال جل وعلا {هل جزاء الإحسان إلا الإحسان}(مقالة - آفاق الشريعة)
  • فقه الإحسان (1) معنى الإحسان وفضله(مقالة - موقع الشيخ إبراهيم بن محمد الحقيل)
  • الإحسان بالإحسان(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الإحسان إلى الناس ونفعهم (خطبة) (باللغة الهندية)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • الإحسان(مقالة - آفاق الشريعة)
  • في سبيل الإحسان(مقالة - حضارة الكلمة)
  • الإحسان إلى الناس(مادة مرئية - موقع د. علي بن عبدالعزيز الشبل)
  • الإحسان إلى الناس (خطبة مرئية)(مادة مرئية - موقع د. علي بن عبدالعزيز الشبل)
  • الإحسان إلى الناس ( خطبة )(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • التحضير لإطعام المئات خلال شهر رمضان بمدينة فيلادلفيا
  • أعداد المسلمين تتجاوز 100 ألف بمقاطعة جيرونا الإسبانية
  • فيلا بارك يستضيف إفطار للصائمين للمرة الأولى
  • مدينة بيفيرتون تحتفل بأول شهر للتراث الإسلامي
  • إفطار جماعي على أرضية ملعب ستامفورد بريدج
  • 3 دورات للغة العربية والتربية الإسلامية بمدينة أليكانتي الإسبانية
  • بنك الطعام الإسلامي يلبي احتياجات الآلاف بمدينة سوري الكندية
  • متطوعون مسلمون يحضرون 1000 حزمة طعام للمحتاجين في ديترويت

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1444هـ / 2023م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 28/8/1444هـ - الساعة: 14:40
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب