• الصفحة الرئيسيةخريطة الموقعRSS
  • الصفحة الرئيسية
  • سجل الزوار
  • وثيقة الموقع
  • اتصل بنا
English Alukah شبكة الألوكة شبكة إسلامية وفكرية وثقافية شاملة تحت إشراف الدكتور سعد بن عبد الله الحميد
 
الدكتور سعد بن عبد الله الحميد  إشراف  الدكتور خالد بن عبد الرحمن الجريسي
  • الصفحة الرئيسية
  • موقع آفاق الشريعة
  • موقع ثقافة ومعرفة
  • موقع مجتمع وإصلاح
  • موقع حضارة الكلمة
  • موقع الاستشارات
  • موقع المسلمون في العالم
  • موقع المواقع الشخصية
  • موقع مكتبة الألوكة
  • موقع المكتبة الناطقة
  • موقع الإصدارات والمسابقات
  • موقع المترجمات
 كل الأقسام | مقالات شرعية   دراسات شرعية   نوازل وشبهات   منبر الجمعة   روافد   من ثمرات المواقع  
اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة اضغط على زر آخر الإضافات لغلق أو فتح النافذة
  •  
    مكاتبات الرسول صلى الله عليه وسلم للملوك تقرير ...
    ميساء بنت حسين باشا
  •  
    مناسك الحج (بالترتيب خطوة خطوة)
    صلاح عواد
  •  
    آداب ذكر الله (PDF)
    معمر بن عبدالعزيز
  •  
    المفاضلة بين عبدالرحمن بن مهدي ووكيع في الرواية ...
    أ. د. طالب حماد أبوشعر
  •  
    حقيقة الوسطية
    الشيخ أحمد بن حسن المعلِّم
  •  
    خاتم النبيين (34) أحداث وقعت بعد غزوة خيبر
    الشيخ خالد بن علي الجريش
  •  
    إفشاء السلام فضائل وأحكام (خطبة)
    رمضان صالح العجرمي
  •  
    فوائد وأحكام من قوله تعالى: { يسألونك ماذا ...
    الشيخ أ. د. سليمان بن إبراهيم اللاحم
  •  
    موعظة في ذم الدنيا
    الشيخ عبدالعزيز السلمان
  •  
    موقف غوستاف لوبون من رسول الإسلام محمد صلى الله ...
    فرج كندي
  •  
    حجية السنة النبوية من القرآن
    سلطان بن سراي الشمري
  •  
    الأوبئة (12) التنجيم والعرافة والكهانة في الأوبئة
    الشيخ د. إبراهيم بن محمد الحقيل
  •  
    الزلازل آيات يخوف الله بها العباد (خطبة)
    د. محمود بن أحمد الدوسري
  •  
    عبودية خاتم النبيين والمرسلين صلى الله عليه وسلم
    الشيخ أ. د. عرفة بن طنطاوي
  •  
    شرح حديث: سيخرج في آخر الزمان قوم أحداث الأسنان ...
    الشيخ د. عبدالله بن حمود الفريح
  •  
    حكم عقوبة المدين المماطل بدفع غرامة مالية للدائن ...
    د. مرضي بن مشوح العنزي
شبكة الألوكة / آفاق الشريعة / منبر الجمعة / الخطب / خطب بلغات أجنبية
علامة باركود

حديث الرؤيا (باللغة الأردية)

حديث الرؤيا (باللغة الأردية)
حسام بن عبدالعزيز الجبرين

مقالات متعلقة

تاريخ الإضافة: 4/6/2022 ميلادي - 4/11/1443 هجري

الزيارات: 1810

 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات

النص الكامل  تكبير الخط الحجم الأصلي تصغير الخط
شارك وانشر

خواب والی حدیث


پہلا خطبہ:

حمد وثنا کے بعد!

تمام مسلمان اللہ کے نبی ابراہیم علیہ السلام کے اس قصہ سے واقف ہیں کہ اللہ نے ان کو حکم دیا کہ اپنے لخت جگر کو ذبح کردیں، اللہ نے آپ کو کس طرح حکم دیا یہ بھی سب کے علم میں ہے، یہ حکم آپ علیہ الصلام کو خواب کے ذریعہ ملا:

﴿ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُكَ ﴾ [الصافات: 102].

 

ترجمہ: میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے؟

 

انبیاء کے خواب برحق ہوا کرتے ہیں، میں آپ کے سامنے ایک عظیم الشان حدیث پیش کر رہا ہوں جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے سفر کا واقعہ بیان کیا جو آپ کے ساتھ خواب میں پیش آیا، اس واقعہ میں آپ نے عالم برزخ میں عذاب پانے والوں اور نعمت سے فیض یاب ہونے والوں کے متعلق اپنے مشاہدات کا تذکرہ فرمایا ہے۔

 

امام بخاری نے سمرۃ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ بکثرت صحابہ کرام سے فرمایا کرتے تھے۔ ”کیا تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے؟“ جس نے خواب دیکھا ہوتا وہ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے آپ کو بیان کرتا۔ آپ ﷺ نے ایک صبح فرمایا: آج رات میرے پاس دو آنے والے آئے،انہوں نے مجھے اٹھایا اور مجھ سے کہا:(ہمارے ساتھ) چلو۔ میں ان کے ساتھ چل دیا، چنانچہ ہم ایک آدمی کے پاس آئے جو لیٹا ہوا تھا اور دوسرا آدمی اس کے پاس ایک پتھر لیے کھڑا تھا۔ اچانک وہ اس کے سر پر پتھر مارتا تو اس کا سر توڑ دیتا اور پتھر لڑھک کر دور چلا جاتا۔ وہ پتھر کے پیچھے جاتا اور اسے اٹھا لاتا۔ اس کےواپس آنے سے پہلے پہلے دوسرے کا سر صحیح ہو جاتا جیسا کہ پہلے تھا۔ کھڑا ہوا شخص پھر اسی طرح مارتا ور وہی صورت پیش آتی جو پہلے آئی تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے ان دونوں سے کہا: سبحان اللہ! کیا ماجرا ہے؟ یہ دونوں شخص کون ہیں؟ انہوں نے کہا: آگے چلو۔ آگے چلو۔ ہم چل دیے تو ایک آدمی کے پاس پہنچے جو پیٹھ کے بل چت لیٹا ہوا تھا۔ اور دوسرا شخص اس کے پاس لوہے کا آنکڑا لیے کھڑا تھا۔ وہ اس کے چہرے کے ایک طرف آتا اور اس کے جبڑے کو گدی تک،اس کے نتھنے کو گدی تک چیر دیتا۔ پھر چہرے کے دوسری طرف جاتا تو ادھر بھی اسی طرح چیرتا جس طرح اس نے پہلی جانب کیا تھا۔ وہ ابھی دوسری جانب سے فارغ نہ ہوتا تھا کہ پہلی جانب اپنی صحیح حالت میں آجاتی۔ پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میں نے ان سے کہا: سبحان اللہ! یہ دونوں کون ہیں؟ انہوں نے کہا: آگے چلو،آگے چلو، چنانچہ ہم آگے چلے۔ پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔ اس میں شوروغل کی آواز تھی۔ ہم نے جھانک کر دیکھا تو اس میں ننگے مرد اور ننگی عورتیں تھیں۔ جب ان کے پاس نیچے سے آگ کا شعلہ آتا تو وہ چلانے لگتے۔ میں نے ان دونوں سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: آگے چلو آگے چلو، چنانچہ ہم آگے بڑھے اور ایک نہر پر آئے۔ وہ نہر خون کی طرح سرخ تھی۔ اس میں ایک تیر نے والا آدمی تیر رہا تھا۔ نہر کے کنارے اور آدمی تھا جس کے پاس بہت سے پتھر جمع تھے۔ جب تیرنے والا آدمی اس شخص کے پاس پہنچتا جس نے پتھر جمع کر رکھے تھے تو وہ اس کا منہ کھول دیتا اور زور سے پتھر مار کر اسے پیچھے دھکیل دیتا اور وہ پھر تیرنے لگتا۔ پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا جیسے پہلے آیا تھا تو وہ اس کے منہ کھول دیتا اور منہ پرزور سے پتھر مارکر اسے پیچھے دھکیل دیتا۔ میں نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: آگے چلو،آگے چلو، چنانچہ ہم آگے بڑھے تو ایک انتہائی بد صورت آدمی کے پاس پہنچے جتنے بد صورت تم نے دیکھے ہوں گے وہ ان سب سے زیادہ بد صورت تھا۔ اس کے پاس آگ جل رہی تھی اور وہ اسے خوب تیز کررہا تھا اور اس کے ارد گرد دوڑ رہا تھا۔ میں نے ان دونوں سے پوچھا: یہ کیا ماجرا ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: آگے چلو،آگے چلو ۔ ہم بڑھے تو ایک ایسے باغ میں پہنچے جو سر سبزو شاداب تھا اوراس میں موسم بہار کے سب پھول تھے۔ اس باغ کے درمیان ایک لمبے قد والا آدمی تھا، اتنا لمبا کہ میرے لیے اس کا سر دیکھنا مشکل ہوگیا ۔گویا وہ آسمان سے باتیں کررہا تھا۔ اس کے ارد گرد بہت سے بچے تھے۔ میں نے اتنے بچے کبھی نہیں دیکھے تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: یہ کون ہے؟ اور بچوں کی حقیقت کیا ہے؟ انہوں نے کہا: آگے چلیے۔ ہم آگے بڑھے تو ہم ایک عظیم الشان باغ پر پہنچے۔ میں نے اتنا بڑا اور اتنا خوبصورت باغ کبھی نہیں دیکھا تھا۔ ان دونوں نے کہا: اس پر چڑھیے۔ جب ہم اس پر چڑھے تو وہاں ایک ایسا شہر دکھائی دیا جس کی ایک اینٹ چاندی کی اور دوسری اینٹ سونے کی تھی۔ ہم اس شہر کے دروازے پر آئے اور ہم نے اسے کھلوایا تو وہ ہمارے لیے کھول دیا گیا۔ ہم اس میں داخل ہوئے تو ہمارا استقبال ایسے لوگوں نے کیا جن کے جسم کا نصف حصہ انتہائی خوبصورت اور دوسرا حصہ انتہائی بد صورت تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان دونوں ساتھیوں نے لوگوں سے کہا: اس نہر میں کود جاؤ۔ وہاں ایک نہر بہہ رہی تھی جس کا پانی انتہائی سفید اور صاف شفاف تھا۔ وہ لوگ گئے اور اس میں کود پڑے، پھرجب وہ ہمارے پاس آئے تو ان کی بد صورتی جاتی رہی اور اب وہ نہایت خوبصورت ہوگئے تھے۔ ان دونوں نے مجھے کہا: یہ جنت عدن ہے اور یہ آپ کی منزل ہے، جب میری نظر اوپر اٹھی تو سفید بادل کی طرح وہاں مجھے ایک محل نظر آیا۔ انہوں نے مجھے کہا:اس جگہ آپ کا مقام ہے۔ میں نے ان سے کہا: اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے! مجھے چھوڑ دو تاکہ میں اس محل کے اندر داخل ہوجاؤں۔ انہوں نے کہا: اس وقت تو آپ نہیں جاسکتے لیکن آئندہ آپ اس میں ضرور جائیں گے۔ میں نے ان سے کہا: آج رات میں نے بہت عجیب وغریب چیزیں دیکھیں ہیں۔ بہر حال جو کچھ میں نے دیکھا ہے ان کی حقیقت کیا ہے؟ انہوں نے مجھ سے کہا: ہم ابھی آپ سے بیان کرتے ہیں، وہ پہلا شخص جس کے سر کو پتھر سے کچلا جارہاتھا یہ وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا،پھر اسے چھوڑ دیتا اور فرض نماز پڑھے بغیر سو جاتا تھا۔ اور وہ شخص جس کے پاس آپ گئے تھے اور اس کا جبڑا گدی تک،اس کے نتھنے گدی تک اور اس کی آنکھیں گدی تک چیری جارہی تھیں وہ ایسا شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور سارا دن جھوٹ بولتا رہتا حتیٰ کہ دور دراز تک اس کا جھوٹ پہنچ جاتا۔ اور وہ ننگے مرد اور ننگی عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے وہ زنا کار مرد اور زنا کار عورتیں تھیں۔ اور آپ جس آدمی کے پاس آئے اووہ خونی نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر مارے جار ہے تھے وہ وہ سود خور تھا۔ اور وہ بد صورت شخص جو آگ بھڑکا رہا تھا اور اس کے ارد گرد دوڑ رہا تھا وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے۔ اور باغ میں لمبے قد والے آدمی حضرت ابراہیم علیہ الصلام تھے اور ان کے ارد گرد وہ بچے تھے جو پیدا ہوکر فطرت اسلام پر فوت ہوگئے۔ اس پر کچھ صحابہ کرام نے پوچھا: اللہ کے رسول! کیا مشرکین کے بچے بھی ان میں شامل ہیں؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں، مشرکین کے بچے بھی ان میں داخل ہیں۔ اب رہے وہ لوگ جن کا نصف بدن، خوبصورت اور نصف بدصورت تھا! تو یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے اچھے اور برے دونوں قسم کے عمل کیے تھے۔ اللہ تعالٰی نے ان سے درگزر فرمایا اور انہیں معاف کردیا“۔اس حدیث کو بخاری نے روایت کیا ہے جیسا کہ گزر چکا ہے۔

 

اے اللہ ! ہمیں اپنی معزز کتاب اور اپنے رسول امین کی سنت سے فائدہ پہنچا، ہمارے اور سارے مسلمانوں کے تمام گناہوں کو معاف کردے اے غفور اور رحیم!

 

دوسرا خطبہ:

الحمد لله وحده وصلى الله وسلم على نبيه وعبده وعلى آله وصحبه.


حمد وصلاۃ کے بعد:

ہمارے رسول علیہ الصلاۃ والسلام کو اسراء ومعراج کی رات روح اور جسم کے ساتھ آسمان کے سفر پر لے جایا گیا ، لیکن اس حدیث میں آپ کا سفر صرف روحانی تھی، ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کئی بار ہوا۔

 

حدیث سے درج ذیل فوائد مستنبط ہوتے ہیں:

رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب سچا اور برحق ہوتا تھا، اسی طرح دیگر انبیائے کرام کے خواب بھی۔برخلاف عام لوگوں کے ، کیوں کہ ان کے خواب سچ بھی ہوسکتے ہیں اور جھوٹ بھی اور ذہنی تخیلات پر مبنی بھی ، جیسا کہ احادیث میں آیا ہے۔

 

عمل جیسا ہوگا بدلہ بھی اسی قبیل سے ملے گا،   چنانچہ جس شخص کی جھوٹ پوری دنیا میں پھیل جائے اس کے منہ، ناک اور آنکھ چیرے جائیں گے، جو لوگوں کا مال سود کے ذریعہ کھاتا ہے، اس کے منہ میں پتھر ڈالا جائے گا، جو شخص قرآن سے منہ موڑ تا ہے اور فرض نماز چھوڑ کر سویا رہتا ہے ، اس کا سر پتھر سے کچلا جائے گا، اسی طرح خیر کے معاملہ میں بھی بدلہ عمل کے قبیل سے ہی ملے گا: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قِيلَ لَكُمْ تَفَسَّحُوا فِي الْمَجَالِسِ فَافْسَحُوا يَفْسَحِ اللَّهُ لَكُمْ ﴾.

 

ترجمہ: اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں ذرا کشادگی پیدا کرو تو تم جگہ کشادہ کردو ، اللہ تمہیں کشادگی دے گا۔

 

اور صحیح حدیث میں آیاہے کہ: "جس شخص نے کسی تنگ دست کے لیے آسانی کی، اللہ تعالی اس کے لیے دنیا وآخرت میں آسانی کرے گا"۔

 

جنت اور جہنم ابھی بھی موجود ہیں ، قرآن میں جنت کے بارے میں آیا ہے: ﴿ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ ﴾ [آل عمران: 133].

 

ترجمہ: جو پرہیز گاروں کے لیےتیار کی گئی ہے۔

 

اور جہنم کے بارے میں آیا ہے: ﴿ أُعِدَّتْ لِلْكَافِرِينَ ﴾ [البقرة: 24].

 

ترجمہ: جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔

 

تیار کی گئی ہے ، یہ ماضی کا صیغہ ہے۔

 

قرآن پر عمل کو ترک کرنے سے باز رہنا اور فرض نمازوں کے وقت سوئے رہنے سے اجتناب کرنا واجب ہے۔

 

جھوٹ سے بچنا اور خبر پھیلانے سے پہلے تحقیق کرنا واجب ہے ، بطور خاص ایسے حالات میں جبکہ ٹکنا لوجی نے خبر کی نشر واشاعت کو بہت آسان کردیا ہے، جس کے نتیجے میں چند لمحوں کے اندر پوری دنیا میں خبر پھیل جاتی ہے۔

 

زناکاری جوکہ کبیرہ گناہ ہے، اس سے ڈرایا گیا ہے ، اللہ جلّ شأنہ نے مختلف آیات میں زناکاری کو شرک اور قتل کے ساتھ ذکر کیا ہے۔

 

چھوٹے اور کم سن بچے جنت میں ابراہیم علیہ السلام کی نگرانی میں ہیں اور قیامت تک انہی کی نگرانی میں رہیں گے۔

 

حدیث سے یہ فائدہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ: نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ سے بہت قریب تھے، آپ ان سے ان کے خواب بھی پوچھتے تھے، اور آپ علیہ الصلاۃ والسلام خواب کی تعبیر سے خوب خوب واقف تھے۔

 

اللہ کی کشادہ رحمت اور بے پناہ فضل واحسان ہے کہ وہ ان لوگوں کے گناہ معاف کردے گاجو اچھے اور برے دونوں عمل کیے ہوں گے۔

 

آخری بات یہ کہ ہمارے اوپر واجب ہے کہ ہم ان محرمات سے بچتے رہیں، کیوں کہ یہ عذاب وعقاب کا سبب ہیں، اور ہمیں ہر گناہ کے بعد فورا توبہ کرنا چاہیے۔

 

اے اللہ! ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اپنے فضل ورحمت سے بخش دے ..اے اللہ ! ہمارے تمام گناہوں کو در گزر فرما۔

 

صلى اللہ علیہ وسلم.

 

https://www.alukah.net/sharia/0/158958/%D8%AD%D8%AF%D9%8A%D8%AB-%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%A4%D9%8A%D8%A7-%D8%AE%D8%B7%D8%A8%D8%A9-%D8%A8%D8%A7%D9%84%D9%84%D8%BA%D8%A9-%D8%A7%D9%84%D9%87%D9%86%D8%AF%D9%8A%D8%A9/





 حفظ بصيغة PDFنسخة ملائمة للطباعة أرسل إلى صديق تعليقات الزوارأضف تعليقكمتابعة التعليقات

مقالات ذات صلة

  • الله الديان (باللغة الأردية)
  • الموت (باللغة الأردية)
  • الوصية الإلهية (باللغة الأردية)
  • من أحكام الجنازة (باللغة الأردية)
  • من دروس الحج وآثاره (باللغة الأردية)
  • عظمة الله (جل وعلا) (باللغة الأردية)
  • إدمان الذنوب (باللغة الأردية)
  • الله الرزاق (باللغة الأردية)
  • أتى شهر الخيرات (باللغة الأردية)
  • من دروس رمضان (باللغة الأردية)
  • حديث الرؤيا (خطبة) (باللغة الهندية)

مختارات من الشبكة

  • الأحاديث الطوال (15) حديث الرؤيا(مقالة - موقع الشيخ إبراهيم بن محمد الحقيل)
  • الرؤيا المنامية التي أبكت مفتي الديار اليمنية القاضي العمراني(مقالة - آفاق الشريعة)
  • رؤوس أقلام في الرؤى(مقالة - آفاق الشريعة)
  • من الفوائد الحديثية (7) ( حديث الرؤيا )(مقالة - آفاق الشريعة)
  • حديث الرؤيا البرزخية (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • حديث الرؤيا: عذاب القبر (خطبة)(مقالة - آفاق الشريعة)
  • وقفه مع حديث الرؤيا الطويل (خطبة)(مقالة - موقع د. صغير بن محمد الصغير)
  • البصيرة وتعبير الرؤيا ( تأويل الأحاديث )(مقالة - آفاق الشريعة)
  • حديث الرؤيا(مقالة - آفاق الشريعة)
  • دراسة أحاديث: الرؤيا من أجزاء النبوة(مقالة - آفاق الشريعة)

 



أضف تعليقك:
الاسم  
البريد الإلكتروني (لن يتم عرضه للزوار)
الدولة
عنوان التعليق
نص التعليق

رجاء، اكتب كلمة : تعليق في المربع التالي

مرحباً بالضيف
الألوكة تقترب منك أكثر!
سجل الآن في شبكة الألوكة للتمتع بخدمات مميزة.
*

*

نسيت كلمة المرور؟
 
تعرّف أكثر على مزايا العضوية وتذكر أن جميع خدماتنا المميزة مجانية! سجل الآن.
شارك معنا
في نشر مشاركتك
في نشر الألوكة
سجل بريدك
  • بنر
  • بنر
كُتَّاب الألوكة
  • شباب مسلمون يهدون آلاف الوجبات للمحتاجين في بلوفديل
  • سلسلة ندوات تثقيفية للنساء في بلغاريا
  • 1000 شخص يتعرفون على الإسلام داخل مسجد هاليفاكس
  • المسابقة الأدبية للمسلمين في تتارستان
  • مدرسة إسلامية لمرضى التوحد بمدينة Preston
  • اختتام المدرسة الشتوية لمنتدى الشباب المسلم في تتارستان
  • إسلام أكثر من 11 ألف وبناء 5 مساجد خلال 2022 في بوروندي
  • أسبوع التوعية الإسلامية الخامس في كيبيك

  • بنر
  • بنر

تابعونا على
 
حقوق النشر محفوظة © 1444هـ / 2023م لموقع الألوكة
آخر تحديث للشبكة بتاريخ : 17/7/1444هـ - الساعة: 14:16
أضف محرك بحث الألوكة إلى متصفح الويب